
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ قرآن مجید زندگی کے ہر شعبہ بارے رہنمائی کرتا ہے۔ اس میں انسانی پیدائش سے لیکر وفات تک، گھریلو زندگی سے لیکر معاشرتی زندگی تک، اہل خانہ سے لیکر امت کے کسی فرد سے تعلق تک الغرض ہر قسم کی رہنمائی موجود ہے۔
ایسے میں اگر قرآن کو اس طرز سے دیکھا جائے کہ کامیاب معاشرے کی تشکیل کیسے کی جائے تو ہمیں آیات کا ایک ذخیرہ ملتا ہے، جس پر غور کر کے کامیاب معاشرے کی تشکیل نو کی جاسکتی ہے۔ ہم ان میں سے چند قرآنی آیات کا حوالہ لیں گے اور ان کی کامیاب معاشرے کی تشکیل کیلئے اہمیت دیکھیں گے۔
سورہ البقرہ کی آیت نمبر 83 میں اللہ رب العزت فرماتے ہیں: اور لوگوں سے اچھی بات کہا کرو۔ اگر ہم اس نصحیت پر عمل کرتے ہوئے دیکھیں تو ہمیں پتا چلے گا کہ معاشرے میں لڑائی جھگڑے اور فساد کی وجہ یہی ہے کہ ہم ایک دوسرے سے اچھی بات نہیں کرتے اور قابل اعتراض رویے سےپیش آتے ہیں جو کہ کامیاب معاشرے کی تشکیل میں رکاوٹ بنتا ہے۔
اسی طرح سورہ آل عمران کی آیت نمبر 134 میں اللہ رب العزت ہمیں غصے کو ضبط کرنے اور لوگوں کو معاف کرنے کی تلقین کرتے ہیں اور ساتھ ہی خوشخبری بھی سناتے ہیں کہ اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ اکثر ہم کسی کی ناپسندیدہ بات پر ضبط کرنے کی بجائے فوراً جواب دینا اپنا حق سمجھتے ہیں اور اگلے کو اپنی زبان اور ہاتھ سے تکلیف پہنچا بیٹھتے ہیں۔ اس لیئے غصے سے بچ کر ہم کامیاب معاشرے کی تشکیل میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔
سورہ الحجرات کی آیت نمبر 11 میں اللہ تعالی ایمان والو کو دوسروں کا مذاق اڑانے سے منع فرماتے ہیں۔ اگر ہم کسی کا مذاق اڑاتے ہیں تو اس شخص کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے۔ یوں وہ اپنی عزت نفس کو بچانے کیلئے بدلہ لینے کی کوشش کرتا ہے جو کہ معاشرے میں افراتفری کو فروغ دیتی ہے۔ اس لیئے مذاق کرنے اور مذاق اڑانے کا فرق جان کر ہمیں مذاق اڑانے سے بچنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: سنہری دور: جب مسلمانوں نے یورپ کو کاغذ سے متعارف کرایا
سورہ البقرہ کی آیت نمبر 282 میں اللہ تعالی ہمیں نصیحت فرماتے ہیں کہ لین دین کے معاملات کو لکھ لیا کرو۔ اکثر ہم لین دین کے وقت معاملات کو تحریری شکل نہیں دیتے جو بعد میں غلط فہمی کو فروغ دیتے ہوئے معاشرتی حسن کو تباہ کر دیتی ہے اور ہم اپنے کئی قریبی رشتوں میں نفرت کے بیچ بو بیٹھتے ہیں۔ اس لیئے اللہ رب العزت نے کامیاب معاشرے کی تشکیل کیلئے لین دین کے معاملات کو صاف ستھرا رکھنے کا طریقہ سمجھایا ہے۔
سورہ الحجرات کی آیت نمبر 12 میں اللہ تعالی بدگمانی سے بچنے کی تاکید کر رہے ہیں ۔ اکثر ہمارے درمیان اتنی بات نہیں ہوتی جتنی ہم بدگمانی سے بڑھا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کامیاب معاشرے کی بنیاد ڈالنے کیلئے ہمیں اس عادت کو ترک کر نے کی تاکید کی جاتی ہے۔
یہ قرآن مجید کی چند آیات ہیں،اگر تفصیلاً ذکر کیا جائے تو 100 سے زائد ایسے مقامات ملتے ہیں جن میں معاشرے کی تشکیل کے پہلو بیان کیئے گئے ہیں۔ ہمیں قرآن کے ان تمام پہلوؤں پر غور وفکر اور عمل کرنا چاہیے تا کہ ہمارا معاشرہ امن کا گہوارہ بن جائے۔
One Comment