اہم خبریںپاکستانعوام

حکومت کا بھاری ٹیکس ،صارفین کیلئے بری خبر

ملک بھر میں بجلی سے متعلق صارفین کے لئے بڑی خبر سامنے آگئی ہے۔ حالیہ اجلاس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ملک بھر کے بجلی صارفین سے سالانہ 860 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی جارہی ہیں، اسکے علاور بجلی کے بلوں کی تمام کیٹیگریز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس بھی عائد کر دیا گیا ہے۔
زرائع کے مطابق، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں سیکریٹری پاور نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ایف بی آر نے پاور سیکٹر کو ٹیکس کلیکشن ایجنٹس بنا دیا ہے جس وجہ سے بجلی کے بلوں کی تمام کیٹگریز پر 18 فیصد ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔
صرف یہی نہیں سیکریٹری پاور نے مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ 500 سے 2000 روپے تک کے بلوں پر 10 سے 12 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ 25 ہزار روپے کے بل پر 7.5 فیصد ایڈوانس ٹیکس اور 4 فیصد مزید سیلز ٹیکس بھی عائد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ایکٹو کنزیومرز پر 7.5 فیصد اضافی سیلز ٹیکس بھی عائد کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:بجلی کی اوور بلنگ : صارفین کو پیسے واپس ملیں گے

سیکریٹری پاور نے بتایا کہ بجلی کے بلوں سے وصول ہونے والے 860 ارب روپے ایف بی آر کو جمع کرائے جاتے ہیں۔اس حوالے سے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2310 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ گزشتہ چار سالوں میں گردشی قرض میں 1800 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ 2023 میں پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2310 ارب روپے تھا، جبکہ 2022 میں 2253 ارب، 2021 میں 2280 ارب روپے اور 2020 میں 538 ارب روپے تھا۔ اس سال مزید 83 ارب روپے کا گردشی قرض شامل ہو جائے گا۔
یہ اعداد و شمار اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ پاور سیکٹر میں مسلسل مالی بحران جاری ہے جس کا بوجھ بجلی صارفین پر ٹیکسوں کی شکل میں ڈالا جا رہا ہے۔ صارفین کو ان ٹیکسوں کے بوجھ سے نکالنے کے لئے حکومت اور متعلقہ حکام کو مؤثر اقدامات اٹھانے کی سخت ضرورت ہے تاکہ بجلی کے بلوں میں کمی لائی جا سکے اور صارفین کو کچھ ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button