
اگر آپ پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں اور حالاتِ حاضرہ پر کڑی نظر رکھتے ہیں اور آپ کو بلوچستان کی طرف سفر کرنا پڑ رہا ہے تو یقیناً آپ اس سفر پر جانے سے پہلے کئی بار سوچیں گے۔
اپنے ملک میں سفر کرنے سے پہلے کیا سوچنا؟ لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستانیوں کو اب ایسا کرنا پڑ رہا ہےکیونکہ گزشتہ کچھ عرصے سے بلوچستان کی شاہراہوں پر ایسے افسوسناک واقعات دیکھنے کو ملے ہیں جہاں کئی افراد کو گاڑی سے صرف اس بنیاد پر اتار کر قتل کر دیا گیا کہ ان کا تعلق پنجاب سے ہے۔
بلوچستان کی شاہراہوں پر سفر اب موت کو دعوت دینے کی مترادف ہے اور قانون نافذکرنے والے ادارے اس صورتحال پر قابو پانے سے قاصر ہیں۔
بلوچستان کی شاہراہوں پر سفر موت کو دعوت دینے کے مترادف
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوری 2024 سے لیکر اب تک ایک سال میں دیگر صوبوں سے بلوچستان کو ملانے والی شاہراہوں پر نصف درجن سے زائد بار عسکریت پسندوں نے ناکہ بندی کر کے 50 سے زائد افراد کو قتل کیا۔
اس کا ایک افسوسناک واقعہ گزشتہ سال اگست میں پیش آیا جب موسیٰ خیل کے علاقے میں ایک شاہراہ پر 23 مسافروں کو قتل کر دیا گیا۔ لیکن یہ واقعہ بھی قانون نافذ کرنے والے ادارروں کی کارکردگی کو نہ بڑھا سکا۔ گزشہ ہفتے اسی شاہراہ پر سات مسافروں کو گاڑی سے اتار کر قتل کر دیا گیا۔
ان قتل ہونے والے مسافروں میں اکثریت کا تعلق پنجاب سے تھا۔ عسکریت پسند ناکہ بندی کر کے گاڑیاں روکتے ہیں، مسافروں سے شناختی کارڈ طلب کرتے ہیں۔ اس کے بعد پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کو اتار کر ایک سائیڈ لے جا کر قتل کر لیا جاتا ہے۔
رواں ہفتے بھی تبلیغی اجتماع سے واپس آنے والے گاڑی کو این 65 شاہراہ کے مقام پر روک لیا ۔ اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد ہلاک جبکہ 4 زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں شہری نے خود کو آگ لگالی
اس سے بڑھ کر یہ کہ حکومتی اراکین اور وزراء بھی اس راستے پر غیر محفوظ ہیں۔ پیپلز پارٹی جو کہ بلوچستان میں اپنی حکومت رکھتی ہے کہ رکن بلوچستان اسمبلی لیاقت لہڑی کی گاڑی کو روک کر ان کے تین محافظوں سے اسلحہ چھین لیا گیا جبکہ انہیں جانے دیا گیا۔
اس واقعہ کی ویڈیو بنا کر بھی سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی جس کے بعد اب خوف کا یہ عالم ہے کہ غیر مقامی افراد کے ساتھ مقامی افراد بھی ان شاہراہوں پر سفر کرنے سے ڈر رہے ہیں۔
:ٹرانسپوٹرز رل گئے
آل بلوچستان ٹرانپسورٹ بس یونین کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ روزانہ ڈاکو بسوں کو لوٹ رہے ہیں جبکہ ان کا جس کو دل کرتا ہے اسے اتار کر قتل کر دیتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے اب یہاں کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے جبکہ مقامی افراد بھی سفر کرنے سے کتراتے ہیں۔
بسوں کے لوٹے جانے اور لوگوں میں خوف و ہراس اور سفر نہ کرنے کی صورت میں ٹرانسپورٹ کا بزنس بری طرح متاثر ہورہا ہے۔
:خطرناک صورتحال جو سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہے
یہ ایک انتہائی خطرناک صورتحال ہے جو اس طرف اشارہ کر رہی ہے کہ ریاست کا ایک صوبے پر سے مکمل اختیار ختم ہوتا جارہا ہے۔ یہ وہ صوبہ ہے جو ہمیشہ دشمن کی نظر میں رہا ہے۔ ایسے صرف دوسرے صوبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو صرف اس لئے قتل کرنا کہ انکا تعلق پنجاب سے ہے اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ جو بیانیہ دیا جاتا ہے کہ پنجاب دوسرے صوبوں کے وسائل کھا جاتا ہے اب مکمل طور پر قبول کر لیا گیا ہے۔ اس کی سزا اب معصوم شہریوں کو دی جارہی ہے جن کا اس معاملے سے سرے سے کوئی تعلق ہی نہیں۔