کھیل

ہار جیت کھیل کا حصہ، لیکن کبھی جیت بھی تو جائیں

تم جیتو یا ہارو سنو، ہمیں تم سے پیار ہے۔ پاکستانی شائقین پے در پے شکست سے تنگ آکر اب اسے گانے سے دور بھاگنے لگے ہیں۔ قومی ٹیم کو انگلینڈ سے ہوم گراؤنڈ پر بدترین شکست کے بعد سے شدید تنقید اور ٹرولنگ کا سامنا ہے۔
اسی حوالے سے شائقین نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے۔ ہمیں یہ شکست بھول کر اگلی شکست کا انتظار کرنا چاہیے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ دنیاے کرکٹ میں ٹیسٹ کی تاریخ میں پہلی اننگز میں 500 پلس رنز بنانے والی ٹیم کو کبھی بھی اننگز کی شکست نہیں ہوئی لیکن الحمدلللہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ سے ٹیسٹ میچ ہار کر ایک نئی تاریخ رقم کر دی- یہ نیا تاریخ ساز ریکارڈ بننے پر پوری قوم کو بدھائی ہو۔
قومی ٹیم نے مرد کے ساتھ ساتھ خواتین شائقین کا بھی دل دکھا ڈالا۔ ایک کمیونٹی گروپ میں اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے ایک خاتون مداح نے لکھا کہ اس سے تو اچھا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہی نہ ہوتی۔ کم از کم اپنے گھر میں دوسروں کے ہاتھوں بے عزت ہونے سے تو بچ جاتے۔


ایک صارف نے تو حد ہی کردی۔ اپنے سوشل اکاؤنٹ پر لکھا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی جگہ کھسرے رکھ لینے چاہیں۔ وہ کم از کم گراؤنڈ میں ٹھمکے لگا کر ہی داد حاصل کر لیں گے۔

مزید پڑھیں:‌ایک اننگز سے شکست ، وہی ہوا جس کا ڈر تھا

صحافی برادری بھی قومی ٹیم کی شکست پر اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔ صحافی اطہر کاظمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سر 500 رنز کر کے آپ اننگز سے ہاریں توسریہ آپکا ہی وژن ہے جسے سب دیکھ رہے ہیں۔
اطہر کاظمی نے سیاسی ٹچ دیتے ہوئے مزید کہا کہ یہ تو وہی حال ہوا ہے جو 8 فروری کو ان کے ساتھ ہوا۔ اس وقت بھی گراؤنڈ انکا تھا اور پچ بھی انہوں نے بنائی، لیکن اس وقت فرق یہ تھا کہ مخالف ٹیم کے پاس بلا ہی نہ تھا اور امپائر بھی ان کے ساتھ تھے۔
قومی ٹیم کو اب سوچنا ہو گا کیونکہ تم جیتو یا ہارو، ہمیں تم سے پیار ہے کہنے والے اب کہہ رہے ہیں کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے۔ ہمیں یہ شکست بھول کر اگلی شکست کا انتظار کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button