عمران خان کے نامزد چیئرمین بیرسٹر گوہر کی نامزدگی مسترد

پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے عمران خان کی جانب سے بیرسٹر گوہر علی خان کی پارٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے نامزدگی کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’’الیکشن کے بجائے سلیکشن‘‘ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ آج 2 دسمبر کو پی ٹی آئی انٹر ا پارٹی الیکشن منعقد کرانےکا فیصلہ کر رکھا ہے. جس میں بیرسٹر گوہر چیئرمین پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں.
ایک پریس بیان میں، مسٹر بابر، جنہوں نے پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کا مقدمہ دائر کیا تھا، کہا کہ پی ٹی آئی کے نئے چیئرمین کی نامزدگی نے پورے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے عمل کی شفافیت اور ساکھ پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسی جماعت جو قومی انتخابات میں شفافیت اور لیول پلیئنگ فیلڈ کی چیمپئن ہے وہ اپنے کارکنوں کو بغیر کسی مداخلت اور جوڑ توڑ کے اپنی قیادت کا انتخاب کرنے کی اجازت دینے سے گریزاں ہے۔
بابر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی نے دھاندلی زدہ انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کی اپنی ماضی کی تاریخ سے کچھ سبق سیکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کا عمل کوویڈ 19 کے دنوں سے گھسیٹا گیا ہے .جب ای سی پی نے پی ٹی آئی کی درخواست پر اپنے آئین کے تحت شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کے لیے ایک سال کا وقت دیا تھا۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کیونکہ پی ٹی آئی کی قیادت تباہ کن طاقت کی سیاست میں مصروف تھی اور قیمتی وقت ضائع ہوتا تھا۔
مزید پڑھیں:نئے چیئرمین پی ٹی آئی عہدے سے مستعفیٰ
مسٹر بابر نے تجویز پیش کی کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کی نگرانی کے لیے ’مبصرین‘ کا تقرر کرنا چاہیے کیونکہ یہ معاملہ پہلے ہی زیربحث ہے۔
گزشتہ روز اکبر ایس بابر 13 سال بعد پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ پہنچے جہاں انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی معلومات لینے آیا ہوں۔ کاغذات نامزدگی کیسے جمع کرانے ہیں ، اور الیکشن کا طریقہ کار کیا ہوگا یہ بنیادی سوالات لے کر یہاں آیا تھا لیکن یہاں کوئی موجود نہیں جو معلومات فراہم کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی بانی رکن انتخاب میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہمارا اپنا دفتر ہے ، یہاں معلومات کون دے گا، جس پر بلوچستان سے آئے ارکان نے انہیں قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ آپکو تو معلومات کوئی مہیا نہیں کرے گا۔
یاد رہے کہ اکبر ایس بابر نے غیرقانونی فارن فنڈنگ کا کیس الیکشن کمیشن میں دائر کیا تھا جس میں پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ آیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز اور سوشل میڈیا اراکین نے انہیں ٹاؤٹ قرار دے دیا اور انکی آمد کو الیکشن سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دے دیا۔