اہم خبریںپاکستان

سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ بند کردیا

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پیر سوہاوہ روڈ پر واقع مونال ریسٹورنٹ سمیت تمام ریسٹورنٹس کو بند کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ عدالت نے ان ریسٹورنٹس کو دی گئیں لیز ختم کر کے تمام ریسٹورنٹس کو تین ماہ کے اندر کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔
عدالت نے نیشنل پارک کو تحفظ دینے کی غرض سے مونال ریسٹورنٹ کو بند کرنے کے احکامات جاری کیئے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ نیشنل پارک کی حدود میں کسی طور تجارتی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دے سکتے۔
چیف جسٹس نے مونال ریسٹورنٹ کے وکیل سے سوال کیا کہ وہ کتنے عرصہ میں اپنا سیٹ اپ منتقل کر سکتے ہیں ؟ اس موقع پر وکیل نے عدالت سے چارہ ماہ کا وقت دینے کی استدعا کی جبکہ عدالت نے تین ماہ میں اس عمل کو مکمل کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔
مونال کے مالک لقمان علی افضل نے مؤقف اپنایا کہ ایسا کرنے سے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور وہ کہیں گے کہ سرمایہ کاروں کے ساتھ یہاں یہ سلوک ہوتا ہے۔ اس پر قاضی فائزعیسیٰ کیا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد نیشنل پارک کا تحفظ ہے ، دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا کہ نیشنل پارک میں اس طرز کی تجارتی سرگرمیاں کی جائیں۔

مزید پڑھیں:‌کیا بجٹ میں‌موبائل فون مہنگے ہو جائیں گے؟

اس سے قبل 2022 میں اس وقت کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے مونال ریسٹورنٹ اور ای 8 میں واقع پاکستان نیوی کے زیر انتظام گالف کورس کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔
ان دنوں یہ بات زیر گرد ش تھی کہ یہ زمین ملٹری کے انڈر آتی ہے۔ اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ نے مارگلہ ہلز میں نیشنل پارک کی اس زمین کے حقیقی مالک کا تعین کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔
بعدازاں سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا جس پر عدالت نے عارضی طور پر مونال ریسٹورنٹ کو ڈی سیل کرنے کے احکامات جاری کیئے تھے۔ تاہم آج عدالت نے واضح کیا کہ یہ زمین ملٹری کے اندر نہیں آتی اور یوں حکومت پاکستان کا اثاثہ ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button