پاکستانسیاست

جماعت اسلامی کے دھرنے کے مطالبات کیا ہیں

جماعت اسلامی کی جانب سے دیا جانے والا دھرنا دوسرے روز میں داخل ہے اور اب یہ کتنے دن تک جاری رہے گا، اس پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کہتے ہیں کہ مطالبات کو حکومت کی جانب سے صحیح ٹریک پر نہ لایا گیا تو دھرنا صرف یہاں تک نہیں رکے گا۔مطالبات کو صحیح ٹریک پر لانے سے کیا مراد ہے، اس پر ہم تب پہنچ سکتے ہیں جب ہم یہ جان لیں کہ جماعت اسلامی کے اس دھرنے کے مطالبات کیا ہیں؟
صحافی بشیر چوہدری نے جماعت اسلامی کی جانب سے حکومت سے مطالبات کو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کیا ہے جو درج ذیل ہیں:
بجلی بل میں 500 یونٹ تک ماہانہ استعمال کرنے والے صارفین کو بل میں 50 فیصد رعایت دی جائے. پہلا مطالبہ
پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی ختم کی جائے ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ فوری واپس لیا. دوسرا مطالبہ
اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی لائی جائے۔تیسرا مطالبہ
اسٹیشنری آئٹمز سمیت بچوں کی تعلیم و تربیت سے متعلق تمام آئٹمز پر ٹیکس واپس لیا جائے۔مطالبہ
اشرافیہ کی عیاشیاں عوام کے لیے ناقابلِ برداشت، غیر ترقیاتی اخراجات پر 35 فیصد کٹ لگایا جائے۔مطالبہ
آئی پی پیزکے ساتھ کیپیسٹی پیمنٹ اور ڈالر میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔مطالبہ
زراعت اور صنعت پر ٹیکسوں کا ناجائز، ناقابلِ برداشت بوجھ 50 فیصد کم کیا جائے۔مطالبہ
صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ معاشی پہیہ چلے اور نوجوانوں کو روزگار ملے۔
غریب تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکسوں کا ظالمانہ بوجھ واپس لیا جائے اور مراعات یافتہ طبقہ سے ٹیکس وصول کیا جائے، مطالبہ

مزید پڑھیں: عمران خان جیل سے الیکشن لڑنے کو تیار

اگر ان مطالبات پر نظر دوڑائی جائے تو حقیقی معنوں‌میں‌یہ عوامی مطالبات ہیں جن پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ لیکن اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا جماعت اسلامی حکومت سے یہ مطالبات منوا پاتی ہے یا نہیں۔ اس حوالے سے صحافی امجد حسین بخاری کا دعویٰ ہے کہ حافظ نعیم الرحمان کے اس دھرنے نے کام دکھانا شروع کردیا ہے۔
ان کی خبر کی مطابق وزارتِ توانائی میں ایمرجنسی پلان پر کام کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے جس کے تحت تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں میں مفت بجلی کی سہولت ختم کرنے کی تجویز ہے ۔اس کےعلاوہ بیورو کریٹس، ججز، پارلمینٹرینز سمیت سب کی مفت بجلی بند کرنے کی تجویز اور دوسرے مرحلے میں مفت پیٹرول کی سہولت بھی واپس لینے پر غور کیا جائے گا۔صرف انڈسٹری اور کاروبار کو جائز سہولتیں دی جائیں گی

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button