اہم خبریں

کیا سعودی عرب ایران اسرائیل جنگ میں ایران کا ساتھی بننے لگا ہے؟

ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی برف پگھلنے لگی ہے اور 9 سال بعد ایران سے 85 عازمین پر مشتمل وفد عمرہ کی ادائیگی کیلئے رواں ہفتے مشہد سے حجاز مقدس کیلئے اڑان بھر چکا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس سے قبل سفارتی تعلقات 2016 سے منقطع تھے جس کی کئی وجوہات میں سے ایک وجہ سعودی عرب میں شیعہ عالم کو پھانسی دینے اورتہران میں سعودی سفارت خانے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی تھی۔
گزشتہ 9 سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان کئی مواقعوں پر حالات کشیدگی کا شکار رہے تاہم اس دوران ایران سے شہریوں کو حج اور عمرہ پر جانے کی اجازت نہ مل پاتی تھی ۔ جس کی وجہ سے ایرانی زائرین کو پاکستان یا دوسرے ممالک سے سعودی عرب جانا پڑتا تھا۔
تاہم گزشتہ سال 2023 میں چین کی ثالثی قبول کرتے ہوئے دونوں ممالک نے حالات معمول پر لانے کی کوشش شروع کردی تھی اور دسمبر میں عمراہ زائرین کےسعودی عرب جانے کی بات چل نکلی تھی۔ تاہم تکنیکی رکاوٹوں کی وجہ سے اس وقت منصوبے کو عملی جامہ نہ پہنایا جاسکا لیکن اب دونوں ممالک میں پرازوں کے تبادے سے باقاعدہ برف پگھلنے کی آثار مل رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:‌کیا ایرانی صدر کا دورہ پاکستان پر عالمی پابندیاں لا سکتا ہے؟

ایرانی حکومت نے آنے والے دنوں میں مزید 11 پروازیں سعودی عرب کیلئے مقرر کردی ہیں جس سے ممکنہ طور پر حج کے دنوں میں بھی ایرانی زائرین افادیت حاصل کر سکیں گے۔
تاہم دونوں ممالک کے تعلقات کی بہتری کو ایران اسرائیل جنگ میں سعودی عرب کو حمایتی قرار دینے کی نامناسب وجہ ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے ایسا کوئی بیان سامنےنہیں آیا جس میں سعودی عرب کے ایران کی حمایت کا اعادہ ہو۔
تاہم ایسی افواہیں گردش کرتی رہیں کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کو روکنے میں سعودی عرب نے بھی حصہ لیا۔ لیکن سعودی عرب حکومت نے ایسے کسی بھی بیان کی تردید کی تھی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button