
رواں سال پاکستان میں موبائل فونز کی قیمتوں میں بڑی کمی دیکھی گئی جس کے بعد موبائل فون تبدیل کرنے کے لئے انتظار میں بیٹھے اور پائی پائی جوڑ کر رکھنے والے صارفین میدان میں آئے اور موبائل لینے کیلئے پر تولنے لگے۔
اچھے فون کی خریداری کیلئے اکثر چند ماہ پیسے جمع کرنا پڑتے ہیں۔ آجکل موبائل فون کی آن لائن خریداری کے مراکز پر باآسانی موبائل کا ڈسکاؤنٹ ریٹ پتہ چلا جاتا ہے جس کے بعد صارفین اتنے پیسے لے کر مقامی مارکیٹ سے وہ فون حاصل کر لیتے ہیں۔
تاہم آن لائن ویب سائٹس اکثر باقاعدگی سے اپ ڈیٹ نہیں ہوتیں جس سے صارفین اور دکانداروں کے درمیان تکرار سننے کو ملتی ہے۔ آج کل پاکستان کی موبائل فون مارکیٹوں میں بھی یہ تکرار بہت زیادہ سننے کو مل رہی ہے کیونکہ بجٹ میں لگائے جانے والے 18 فیصد جی ایس ٹی نے اپنے رنگ دکھانا شروع کر دیئے ہیں۔
مزید پڑھیں: سولر پینلز کی مفت فراہمی،صارفین کے لیے خوشخبری
18 فیصد جی ایس ٹی نافذ العمل ہونے کے بعد 25 ہزار کا موبائل اب 29 ہزار میں ہوگیاہے جبکہ 50 ہزار روپے مالیت کا موبائل 59 ہزار کی مالیت تک پہنچ چکا ہے۔
بجٹ کے بعد سے ایک لاکھ کا موبائل 18 ہزار مہنگا جبکہ دو لاکھ کا موبائل تقریباً 36 ہزار روپے تک مہنگا ہو چکا ہے۔ موبائل فون خریدنے کیلئے پائی پائی جمع کرنے والا شخص جب ہزاروں میں قیمتوں کا اضافہ دیکھتا ہے تو بحث و تکرار کا نیا سلسلہ شروع ہوتا ہے جس میں دکاندار قصوروار نہیں حکومت قصوروار ہے لیکن یہ بات گاہک کو باور کرانا ممکن نہیں ہوتا۔
بجٹ میں صرف موبائل فونز ہی مہنگے نہیں ہوئے، کھانےپینے کی اشیاء پر بھی ٹیکس لگا ہے جس نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر ریکارڈ ٹیکس نے بھی بجٹ کی عوام دشمنی کو ظاہر کردیا ہے۔