
حکومت کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد سے افغان مہاجرین (Afghan Refugees ) کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان بھی جیل سے افغان مہاجرین کی بے دخلی کے معاملات پر کھل پر بول اٹھے۔ بانی پی ٹی آئی نے افغان مہاجرین سے متعلق حالیہ حکومتی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
افغان مہاجرین سے متعلق حکومتی پالیسی، عمران خان بول اٹھے:
اپنے بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ "افغان مہاجرین سے متعلق موجودہ پالیسی ہرگز درست نہیں۔ ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک اور زبردستی ملک بدری کے اقدامات ملک میں مزید بدامنی اور نفرت کو ہوا دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ بلوچستان طرز کے اغوا کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں جو کہ انتہائی قابل تفشیش ہیں۔”
سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ “فیصلہ سازوں” کی غلط پالیسیوں کے نتائج کا ملبہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت پر آئے گا اس لیے علی امین کو ان معاملات پر ایکشن لینا چاہیے۔
مزید پڑھیں:جنگی صورتحال پر عمران خان کا رد عمل، مودی سرکار کو شٹ اپ کال
خواتین کے ساتھ سلوک پر بانی پی ٹی آئی کا رد عمل:
عمران خان خواتین کے خلاف روا رکھے جانے والے سلوک پر بھی بول اٹھے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے ساتھ جو غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے، وہ پوری دنیا کے سامنے پاکستان کا امیج تباہ کر رہا ہے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کو مسلسل جیل میں رکھنا، عالیہ حمزہ کی بلاجواز گرفتاری، اور بشریٰ بی بی کو ایسے مقدمے میں سزا دینا جس سے ان کا کوئی تعلق ہی نہیں، اس انتقامی طرز سیاست کا واضح ثبوت ہے۔
وکلاء اور اہلخانہ سے ملاقات نہ کرانے پر رد عمل:
وکلاء اور اہل خانہ سے ملاقات نہ ہونے دینے کے معاملات پر عمران خان کا کہنا تھا کہ “دوسری جنگ عظیم کے دوران جب جرمن طیارے لندن پر بمباری کر رہے تھے تو وزیرِاعظم ونسٹن چرچل نے کہا تھا: "اگر ہماری عدالتیں انصاف فراہم کر رہی ہیں، تو ہمیں شکست نہیں ہو سکتی۔” بدقسمتی سے، آج ہمارا عدالتی نظام اس معیار کے بالکل برعکس کھڑا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انصاف نہ صرف تاخیر کا شکار ہے، بلکہ دانستہ طور پر دبایا جا رہا ہے۔ مجھے اور میری اہلیہ کو صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنا کر قید میں رکھا گیا ہے۔ میرے وکلا اور اہل خانہ سے ملاقات نہ ہونے دینا ان جعلی مقدمات کی قلعی کھول دیتا ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ عدالتوں کو مفلوج کر دیا گیا ہے۔ مجھے اپنے وکلا سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ کورٹ پیکنگ کے ذریعے انصاف کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ:
1. میرے کیسز کی سنوائی ہی نہ ہو تاکہ جھوٹے مقدمات میں مجھے قید رکھا جا سکے۔
2. الیکشن کے بعد بننے والے جعلی حکومتی سیٹ اپ کو قانونی تحفظ دیا جا سکے۔