
ایک طرف اپنی مراعات اور تنخواہوں میں بے پناہ اضافہ تو دوسری طرف عوام کیلئے فوری ریلیف کا صفر منصوبہ۔ ریلیف تو درکنار حکومت آئے روز ایسے اقدامات اٹھا رہی ہے جس سے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہورہی ہے۔
ایسے ہی ایک عمل حکومت کیجانب سے ٹول ٹیکس میں اضافہ ہے۔ رواں مالی سال میں یہ کوئی پہلا اضافہ نہیں بلکہ چوتھی بار یہ اضافہ کیا جارہا ہے۔
ٹول ٹیکس میں اضافہ اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ حکومت کی اس بات پر گہری نظر ہے کہ عوام کی جیب سے کہاں کہاں سے پیسہ نکالا جاسکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ حکومت نے قومی شاہراہوں پر ٹیکس میں ایک بار پھر اضافہ کر دیا ہے اور یہ اضافہ عید کے دن سے لاگو ہو گا یعنی کہ حکومت اب عوام سے عیدی بھی وصول کرے گی۔
ٹول ٹیکسز میں چوتھی بار اضافہ
تفصیلات کے مطابق حکومت نے قومی شاہراہوں پر سفر کرنے کیلئے وصول کئے جانے والے ٹیکس میں اضافہ کیا ہے جس کے تحت کار سے 70 روپے جبکہ ویگن سے 150 روپے تک کا ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
اسی طرح بڑی گاڑیوں کیلئے ٹول ٹیکسز 850 روپے سے لیکر 5750 روپے تک ہوں گے جو کہ ایک بڑا اضافہ ہے۔
مزید پڑھیں: عید الفطر کے لیے خصوصی ٹرین سروس کا اعلان
اس سے قبل یہ روایت رہی ہے کہ دو سال یا سال میں ایک بار ایسا اضافہ دیکھنے کو ملتا تھا لیکن اب رواں مالی سال میں یہ چوتھا اضافہ ہے اور حکومت فی الحال کوئی ریلیف دینے کے موڈ میں نظر نہیں آتی ۔
ٹیکسز میں اضافے کا نفاذ یکم اپریل عید کے روز سے ہوگا۔ اور اس اضافے کے ثمرات مہنگائی کی صورت میں ملیں گے۔
عید کے بعد شہری جب واپس سفر کریں گے تو انہیں بھاری کرایوں کے ساتھ ان ٹیکسز کی قیمت بھی ادا کرنا ہوگی کیونکہ ٹرانسپورٹرز یہ اپنے جیب سے تو ادا کرنے سے رہے۔
اسی طرح گڈز ٹرانسپورٹرز پر یہ ٹیکس ہزاروں میں لگے گا جس سے باربرداری کے اخراجات میں اضافے کا سارا بوجھ بھی عوام کی کندھوں پر پڑے گا۔
عوام کا کہنا ہےکہ ایک طرف حکومت عالمی منڈیوں میں تیل کی قیتموں میں کمی کے باوجود اس کے ثمرات عوام تک منتقل نہیں کئے جارہے تو وہیں دوسری طرف حکومت ایسے اقدامات سے عوام پر مزید بوجھ ڈال رہی ہے جو ناقابل قبول ہے۔