وفاق کے بعد سب سے زیادہ اہم سمجھے جانے والے صوبے پنجاب میں اس وقت شریف خاندان کی حکومت ہے اور مریم نواز وزیر اعلیٰ کے عہدے پر براجمان ہیں۔ پنجاب کی پہلی بار وزیر اعلیٰ منتخب ہونے والی مریم نواز اپنے خاندان کی پرانی غلطی کو دہرا رہی ہیں اور یہ غلطی ہے صرف لاہور کو پورا پنجاب سمجھنا۔
لاہور جو کبھی ن لیگ کا گڑھ سمجھا جاتا تھا اور روالپنڈی ڈویژن جو ن لیگ کو حکومت بنانےکیلئے اچھی خاصی سیٹیں فراہم کرتا تھا اب ن لیگ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
فروری 2024 میں ہونے والے انتخابات میں پی ٹی آئی کا دعویٰ اور فارم 45 والی بات تسلیم کر لی جائے تو راولپنڈی ڈویژن سے ن لیگ کا صفایا ہوجاتا ہے۔ اسی طرح لاہور کے وہ حلقے جہاں سے ن لیگ جیتی ہے تقریباً سبھی الیکشن ٹریبیونل میں چیلنج ہو چکے ہیں۔
حالات اس حد تک کٹھن ہیں کہ میاں محمد نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کی اپنی سیٹیں بھی دھاندلی کے الزامات کی زد میں ہیں۔ گزشتہ دنوں نواز شریف کے حلقہ 130 کے فارم 45 کے آڈٹ نے تو الیکشن کی حیثیت پر ہی سوال اٹھا دیئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسحاق ڈار نے پاکستان کو 50 ملین ڈالر جرمانہ کروا ڈالا
یوں اب مریم نواز کی پنجاب حکومت پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ڈلیور کر کے عوام میں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرے۔ لیکن لگتا ہے کہ شریف خاندان کی پنجاب حکومت نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا اور اب کی بار بھی صرف لاہور کو پورا پنجاب سمجھ کر ترقیاتی منصوبوں کی تقسیم کی گئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمارکے مطابق رواں سال کے بجٹ میں لاہور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 120 ارب روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔ جبکہ سب سے کم ساہیوال ڈویژن کیلئے 14 ارب روپے کی گرانٹ رکھی گئی ہے۔
دوسرے نمبر پر شریف خاندان کی پنجاب حکومت کا فوکس راولپنڈی ڈویژن ہے لیکن یہاں بھی صرف 34 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ لاہور اور روالپنڈی ڈویژن کے بجٹ کی تقسیم ہی حکومت پنجاب کی سوچ کی عکاسی کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ فیصل آباد ڈویژن کیلئے 33 ارب، ملتان ڈویژن کیلئے 24 ارب جبکہ ڈی جی خان ڈویژن کیلئے 22 ارب روپے کی ترقیاتی سکیمیں مختص کی گئی ہیں۔ پی ٹی آئی کے گڑھ سمجھے جانے والے سرگودھا ڈویژن کیلئے صرف 19 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔