اہم خبریں

سینیٹر مشتاق جماعت اسلامی سے مستعفیٰ کیوں ہوئے، سب بتا دیا

سابق رہنما جماعت اسلامی کہا کہنا تھا کہ ٹاپ لیڈر شپ کو پتا چلا تو منصورہ والوں نے ان بچوں پر اتنا دباؤ دالا کہ انہوں نے مجھے انکار کر دیا۔

سابق سینیٹر مشتاق جماعت اسلامی چھوڑ گئے جس کے بعد لوگ بے تابی سے یہ جاننے کی کوشش کر رہے تھے کہ کس چیز نے انہیں یہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔

حال ہی میں سینیٹر مشتاق فرخ وڑائچ کی پوڈ کاسٹ میں شریک تھے جہاں انہوں نے اس سوال کا جواب دیا۔

اس موقع پر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ تین سال سے میں جماعت کے اندر رہنے صورت نکال رہا تھا۔  انہوں نے مزید کہا کہ جماعت نے تین کمیٹیاں بنائیں  میں  ان تمام کمیٹیوں کے ساتھ بھرپور تعاون  کیا۔ خود اس کمیٹی کے ارکان اور سربراہان گواہ ہیں۔ اس کی رپورٹ بھی گواہ ہے۔

سابق سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ جماعت کے اندرفیصلہ سازی کے عہدوں پر کچھ ایسے لوگ تھے جن کے رویے میرے لیے ناقابل برداشت تھے۔

مشتاق احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ  باوجود یہ کہ میں ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار تھا میرے لیے راستےبند کر دیئے گئے تھے۔

 

جماعت اسلامی نے سینیٹر مشتاق کو غزہ جانے سے کیسے روکا؟

 

سابق رہنما جماعت اسلامی مشتاق احمد خان نے فرخ وڑائچ کے پوڈ کاسٹ میں بتایا کہ ” میں نے گلوبل صمود فلوٹیلا سے رابطہ کیا کہ میں جانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا آپ کا ملک ہم نے ملایشیا کے ساتھ ڈالا ہے آپ ملایشیا کےذریعے آئیں۔

میں نے ملایشیا سے رابطہ کیا انہوں نے کہا اسلامی جمعیت طلبہ ہمارا فرنچائز ہے پاکستان میں وہ ہمارے تحریکی لوگ ہیں تو آپ ان کے تھرو آئیں۔

سینیٹر مشتاق نے واضح کیا کہ انہوں نے اسلامی جمعیت طلبہ سے رابطہ کیا وہ بچے بڑے خوش ہو گئے، اور کہا ٹھیک ہے۔

سابق رہنما جماعت اسلامی کہا کہنا تھا کہ ٹاپ لیڈر شپ کو پتا چلا تو منصورہ والوں نے ان بچوں پر اتنا دباؤ دالا کہ انہوں نے مجھے انکار کر دیا۔

انہوں نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے قبل جماعت نے مجھے سے "سیو غزہ ” تنظیم ختم کرا دی تھی۔اس کا باقاعدہ اعلان کر دیا تھا۔ یہاں تک کہ اس کے فیس بک پیجز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک ختم کر دیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اس لئے کیا تاکہ میں جماعت کے کا پابند رہوں حالانکہ میں اس سے اتفاق نہیں کرتا تھا۔

لیکن میں اپنی رائے سے ان کے مقابلے میں دستبردار ہوا اور یہ کمیٹی کو ایک پوری رپورٹس میں نے دی پروگریس کے کہ بھئی دیکھیے آپ نے میرے لیے یہ طے کیا تھا۔ میں نے یہ کام کیے یہ اس کی پروگریس ہے۔

 

جماعت اسلامی سے گلوبل صمود فلوٹیلا کے درمیان استعفیٰ دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی:

 

مشتاق احمد خان نے بتایا کہ تمام تر تعاون کے باوجود جماعت کے مشاورت میں پروگراموں میں اٹھنے بیٹھنے میں نہ صرف شریک نہیں کیا گیا بلکہ جب میں خود بھی جاتا  تھا تو مجھے کہا جاتا تھا کہ نہ آؤ۔

مشتاق احمد خان نے بتایا کہ  جب میں وہاں  (غزہ)جا رہا تھا تو میں نے کہا اب تو سامنے موت ہے۔ ہے تو اس بوجھ کا جو میرے دل کے اوپر ہے اس کو اتار دو۔ تو میں نے اسی وقت 19 ستمبر کو حافظ نعیم الرحمان صاحب کو استعفیٰ لکھا۔

میرے دل پہ بوجھ تھا کہ گزشتہ تین سال سے آپ میرے ساتھ کیا کر رہے ہیں؟ مجھے نہ صرف کارنر بلکہ ٹارچر کیا جا رہا تھا۔

 

جماعت اسلامی کیلئے کیا خدمات دیں، مشتاق احمد خان نے سب گنوا دیا۔:

 

جماعت اسلامی کے سابق رہنما سینیٹر مشتاق کا کہنا تھا کہ 37 سال جماعت میں رہا۔ میں نے سینیٹ میں  جماعت کی عزت بڑھائی ہے ۔

میں نے 37 سالوں میں نہ سکول کھولا ہے، نہ ہسپتال کھولا ہے، نہ پراپرٹی کے بزنس کیے ہے، نہ کوئی اور کاروبار کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا حساب کتاب بالکل صاف شفاف ہے۔ سینٹ کی تنخواہوں کا ریکارڈ بھی میں نے جماعت کو دکھایا کہ۔ 45 لاکھ میں نے کیش سینٹ کی تنخواہوں سے جماعت کے بیت المال میں جمع کر کے اس کی رسید لی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ "71 لاکھ میں نے تقریباً جو دفتر یہاں بنایا تھا جس میں میں نے سینٹ کے کاموں کے لیے اپنے ساتھ اسسٹنٹ رکھے تھے۔ ڈرائیور رکھا تھا۔ باقی کام تھے یا اس کا کوئی دفتر کا خرچہ تھا۔

میں نے اس کا 20-25 فیصد حصہ اپنے گھر کے کاموں پر صرف کیا ور اس کے لیے میں نے ڈاکٹر انیس صاحب سے فتوی لیا کہ کیا سینٹ کی مراعات اور تنخواہوں کو میں اپنی گھر  کیلئے استعمال کر سکتا ہوں؟

 

کیا سینیٹر مشتاق پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں؟

اس سے قبل جب ایک انٹرویو کے دوران جب سینیٹر مشتاق سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ جماعت اسلامی چھوڑنے کے بعد پی ٹی آئی میں شامل ہورہے ہیں؟

جواب میں انہوں نے اس بات سے انکار کیا۔ سینیٹر مشتاق نے اپنی جدو جہد جاری رکھتے ہوئے نوجوانوں کے ساتھ مل  کر غزہ مشن پر کام کرنے کا ارادہ کیا۔

ساتھ ہی انہوں نے ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی سے متعلق بھی کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button