نگران حکومت نے سردیوں کے موسم میں عوام اور صنعتوں کو گیس کی فراہمی کے لیے مہنگی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) فراہم کرنے کے لیئے معاہدے کر رہی ہے۔اس اقدام کےمنفی اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے کیونکہ اس سے پہلے سے بڑھتے ہوئے گردشی قرضے میں مزید اضافہ ہوگا۔
گزشتہ حکومتیں بھی سردی کے موسم میں صارفین کو مہنگی درآمدی گیس فراہم کرتی رہی تھیں جس کی وجہ سے بھی ایسی ہی صورتحال پیدا ہوئی۔
اس وقت ایل این جی نے سرکاری مارکیٹنگ کمپنی پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے لیے گردشی قرضے میں ایک بڑا اضافہ کیا ہے .پی ایس او کو لیکوفائڈ نیچرل گیس کی سپلائی کی مد میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) سے 470 ارب روپے ملنے تھے۔
پی ایس او قطر سے معاہدے کی بنیاد پر ایل این جی درآمد کرتا ہے اور ایس این جی پی ایل کو سپلائی کرتا ہے۔ لیکن قانونی فریم ورک کی عدم موجودگی کی وجہ سے ایس این جی پی ایل گھریلو صارفین سے واجبات وصول نہیں کر پا رہا.یوںپی ایس او کو رقم کی ادائیگی ممکن نہ ہو سکی.
مزید پڑھیں: نگران حکومت کو سینٹ میں بل پیش کرنے پرسے روک دیا گیا
نگران وزیر توانائی محمد علی نے اعلان کیا ہے کہ وہ لوگوں اور صنعتوں کو درآمدی گیس فراہم کریں گے، خاص طور پر سردیوں کے موسم میں، جس سے گردشی قرضے میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
پی ایس او، پہلے ہی مالی مشکلات کا شکار ہے، اپنے صارفین سے 700 ارب روپے وصول کرنے والے تھے. اس میں سے 470 ارب روپے لیکوفائڈ نیچرل گیس کی کی سپلائی کی مد میں جمع کیے جانے تھے۔
موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، اگر حکومت گیس کی قلت کو کم کرنے کے لیے گھریلو صارفین کو مہنگی مائع قدرتی گیس فراہم کرتی ہے تو یہ موسم سرما SNGPL اور PSO دونوں کے لیے مشکل ہو سکتا ہے۔
نگراں حکومت پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ کھانا پکانے کے مقاصد کے لیے دن میں تین بار گیس فراہم کی جائے گی. دسمبر کے لیے ایک اضافی کارگو اور جنوری 2024 کے لیے دو کا انتظام کیا ہے۔