
رؤف حسن پر حملہ، معاملہ اقوام متحدہ تک پہنچ گیا۔ اقوام متحدہ کے وفد کی پی ٹی آئی سینٹرل سیکریٹریٹ آمد، رؤف حسن کی خیریت دریافت کی اور واقعہ پر افسوس کااظہار کیا، رؤف حسن نے واقعہ سے متعلق تمام تفصیلات سے آگاہ کیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے وفد کی موجودگی کے دوران اسلام آباد پولیس نے حماد اظہر کی گرفتاری کیلئے پی ٹی آئی سینٹرل سیکریٹریٹ چھاپہ بھی مارا۔ تاہم حماد اظہرپہلے ہی وہاں سے نکل چکے تھے جس کی وجہ سے گرفتاری عمل میں نہ لائی جا سکی۔دفتر پر چھاپے پر رؤف حسن پولیس پر برہم نظر آئے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس کو پکڑیں جس نے مجھ پر حملہ کیا ہے اس کو چھوڑ کر ہمارے دفتر پر دھاوا بول دیا۔
اقوام متحدہ کے وفد سے ملاقات سے قبل رؤف حسن نے پارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس بھی کی۔اس موقع پر رؤف حسن کا کہنا تھا کہ میرا زخم تو بھرجائیگا لیکن فردواحد کی آمریت میں جو زخم ملک پر لگےوہ نہیں بھرینگے۔کب تک ہم فرد واحد کے آگے سرنگوں ہوں گے؟ ۔میرے پارٹی کے دیگر لوگوں کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے مقابلے میں میرے ساتھ تو کچھ ہوا ہی نہیں۔
مزید پڑھیں: رؤف حسن پر حملے کا مقدمہ درج
رؤف حسن کا مزید کہنا تھا کہ آپ ہمیں مار سکتے ہیں لیکن ہم جھکیں گے نہیں، میرے سینے میں گولی ماریں، مرنے کو تیار ہیں، لیکن سرنگوں نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے دھویں کے پیچھے فرد واحد کی آمریت قائم ہے، عوام نے بتایا وہ شخص واحد کی آمریت قبول نہیں کرتے۔
دوسری جانب عمران خان نے بھی رؤف پر حملے پر سخت ردعمل دیا ہے ۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پارٹی تیار ہو جائے روف حسن کے معاملے پر سڑکوں پر نکلیں گے،ہماری برداشت ختم ہو رہی ہے اور ہم سڑکوں پر احتجاج کریں گے،ملکی حالات کی وجہ سے سڑکوں پر نہیں نکل رہے تھے۔
حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما پر حملے پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی آبادی میں یہ واقعات ہوتے ہیں لیکن حکومت کی سنجیدگی پر شک نہ کیا جائے۔