رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں انسان کی روٹین سال کے بقیہ ماہ سے نسبتاً مختلف ہوتی ہے۔ سحری کے وقت اٹھنا اور پھر رات دیر تک جاگتے رہنا اور بعض اوقات وقت کی قلت ہونے کی وجہ سے سحری کے بعد ہی ایک بار سونے کا ارادہ کرنا۔ رمضان المبارک میں عوام اپنی روٹین اکثر شیئر کرتی نظر آتی ہے۔ یوں اس بار اس موقع کو غینمت جانتے ہوئے گیلپ نے سروے کے دوران دریافت کیا کہ رمضان میںپاکستانیوں کا سب سے بڑا چیلنج کیا رہا؟
سروے میں 61 فیصد لوگوں نے نیند پوری نہ ہونے کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیا۔ پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ افطاری کے بعد سحری تک زیادہ وقت میسر نہیں آتا اور پھر سحری کے بعد صبح یونیورسٹی، آفس ، کاروبار پر جانے کیلئے بھی جلد اٹھنا پڑتا ہے اس لئے نیند پوری نہیں ہو پاتی۔ سروے کے مطابق نیند کی کمی پوری نہ ہونے کی شکایت کرنے والوں میں 64 فیصد خواتین جبکہ 58 فیصد مردوں نے نیند کی کمی کا شکوہ کیا۔
مزید پڑھیں:پرسکون نیند کے حصول کیلئے تین قدرتی غذائیں
اس کے برعکس 37 فیصد افراد ایسے بھی تھے جنہوں نے نیند کو مکمل کرنے کا کہا۔ ان میں سے چند لوگوں کی رائے ہے کہ اب ٹھنڈے موسم میں روزے آنے سے رات نماز تراویح کے بعد 3 سے 4 گھنٹے کا وقت میسر آ جاتا ہے جسے استعمال کر لیا جائے تو نیند کی کمی کو پوار کیا جاسکتا ہے۔
گیلپ پاکستان کی جانب سے کئے گئے ایک اور سروے میں لوگوں سے سوال کیا گیا کہ کیا رمضان میںپاکستانیوں نے اپنا وزن کیا؟ اس میں 56 فیصد پاکستانیوں نے تصدیق کی کہ ان کے وزن میں رمضان المبارک کے مہینے میں کمی آئی ہے۔ 35 فیصد پاکستانیوں نے وزن میں کوئی تبدیلی نہ ہونے جبکہ 7 فیصد افراد نے وزن میں اضافے نوٹ کیا۔
“رمضان میںپاکستانیوں کے لئے سب سے بڑا چیلنج کیا رہا؟ عید کے روز سروے آگیا” ایک تبصرہ