پاکستانسیاست

عمران خان رہا کرنے کے اقوام متحدہ کے مطالبے پر پاکستان کا جواب

گزشتہ روز اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے آربٹریری ڈیٹنشن نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ عمران خان کی گرفتاری پاکستانی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اس لئے فوری عمران خان رہا کئے جائیں۔
یہی نہیں اس رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا کہ دوران سزا ان کے ساتھ جو زیادتی ہوئی اس کا مداوا بھی کیا جائے اور اسکا معاوضہ اور دیگر آسائشیں مہیا کی جائیں۔
اس رپورٹ میں صرف عمران خان نہیں بلکہ ان کی پارٹی کے خلاف ہونے والی ناروا سلوک کا بھی بطور خاص ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انتخابات سے قبل کارکنان پر تشدد ، ریلیوں کی اجازت نہ ملنا ، اور دھوکہ دہی کے ذریعے کئی پی ٹی آئی نشستیں چھینے جانے کی باتیں بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔

مزید پرھیں: علی امین گنڈا پور گرفتار

پاکستان تحریک انصاف اس رپورٹ اور خصوصاََ عمران خان رہا کرنے کے مطالبے کو اپنے لئے خوش آئند اور حق کا فیصلہ قرار دے رہی ہے جبکہ اس پر ن لیگ حکومت کی جانب سے باقاعدہ رد عمل آیا ہے جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پالیسی بیان دیا ہے۔
وزیر قانون نے عمران خان اور انکے مقدمات کوپاکستان کا داخلی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک خود مختار ریاست ہے جہاں مروجہ قوانین کے ذریعے سزا ہوتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان کو وہ تمام حقوق حاصل ہیں جو بطور قیدی کسی بھی شخص کو حاصل ہوتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کئی مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کو ریلیف بھی ملا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ٹرائل منصفانہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون سے ماورا کوئی بھی قدم عدل کے منافی قرار پائے گا۔
یاد رہے کہ عمران خان 5 اگست 2023 سے پابند سلاسل ہیں اور ان پر 200 سے زائد مقدمات ہیں۔ سائفر جیسے بڑے کیسز میں ریلیف ملنے کے بعد بھی حکومت کا مؤقف ہے کہ عمران خان کو کسی صورت باہر نہیں آنے دیا جائے گا اور حکومتی وزراء اس پر برملاء اظہار بھی کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button