
پنجاب کی سب سے بڑی پارٹی ہونے کی دعویدار مسلم لیگ ن اب تک پنجاب کیلئے امیدوار فائنل نہیں کر سکی۔ ایک ماہ تک لگاتار پارلیمانی بورڈ کے اجلاس بھی ن لیگ کو اس بحران سے نہیں نکال سکے۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ن لیگ کی پاس امیدواروں کی قلت ہے یا ایک ہی حلقے سے ٹکٹ کے حصول کیلئے امیدوار ہی اتنے ہیں کہ فیصلہ کرنے میں دقت پیش آ رہی ہے؟
بظاہر گنتی کی چند حلقوں کے علاوہ ن لیگ کے پاس زیادہ امیدواروں والا مسئلہ نہیں ہے۔ جو بات ن لیگ کو امیدوار فائنل کرنے سے روک رہی ہے وہ دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ انتخابی اتحاد ہے۔
میاں محمد نواز شریف نے وطن واپسی کے بعد مفاہمت کی سیاست کی راہ اپناتے ہوئے تمام چھوٹی بڑی جماعتوں سے سیٹ ایڈجسمنٹ کے وعدے تو کر لیئے، لیکن جب وعدوں کی تکمیل کا وقت آیا تو میاں صاحب کو پتا چلا کے حالات اتنے بھی آسان نہیں جتنا وہ سوچ کر آئے تھے۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے زبردستی پارٹی چھڑوا کر معرضِ وجود میں آنے والی استحکام پاکستان پارٹی اس سلسلے میں ن لیگ کیلئے بڑا درد سر ہے۔ اس پارٹی کے پاس شاید اتنے رہنما نہیں جتنی سیٹوں پر استحکام پاکستان پارٹی ن لیگ سے سیٹ ایڈجسمنٹ چاہتی ہے۔
رانا مشہود کے مطابق ابتدائی طور پر استحکام پاکستان پارٹی نے ن لیگ کو 47 امیدواروں کی فہرست فراہم کی تھی ۔ تاہم اتنے بڑے پیمانے پر ن لیگ کیلئے پنجاب میں استحکام پاکستان پارٹی کو سپورٹ کرنا ممکن نہیں۔
مسلم لیگ ن 11 کے قریب سیٹوں پر یہ کڑوا گھونٹ بھرنے کو تیار ہے تاہم دونوں پارٹیوں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہونے کے باوجود بھی اونٹ کسی کروٹ نہیں بیٹھا۔
دوسری جانب مسلم لیگ ق بھی ن لیگ سے تین مزید سیٹوں پر ایڈجسمنٹ کی خواہاں ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سے قبل دو قومی اور دو صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر اس سے قبل دونوں پارٹیوں میں معاہدہ طے پا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: ن لیگ کی بلاول کو ناں!
پیپلز پارٹی بھی لاہور میں ن لیگ کی حمایت چاہتی تھی اور بلاول کو لاہور کے حلقے میں سپورٹ کرنے کے عوض پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو کراچی کے حلقہ 242 میں سپورٹ کا عندیہ بھی دیا۔ اس حلقے سے شہباز شریف اور ایک کیو ایم کے مصطفیٰ کمال مدمقابل ہونگے۔
ایم کیوایم سے مذاکرات طے پا جانے کی امید پر ن لیگ نے بلاول کو سپورٹ کرنے سے فی الوقت معذرت کر لی ہے۔
دوسری پارٹیوں کے ساتھ اختلاف کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ن کے اندرونی اختلاف بھی اس تاخیر کی وجہ ہیں۔ ناروال سے دانیال عزیز اور احسن اقبال کے آپس کے اختلافات مسلم لیگ ن کو کمزور کر رہی ہے۔ دوسری جانب شیخ روحیل اصغر اور ایاز صادق بھی مد مقابل ہیں جس معاملےپر پارٹی شیخ روحیل اصغر کو سپورٹ کر رہی ہے۔
انتخابی اتحاد کے پیش نظر پرانے ورکرز کو نظر انداز کرنا، آپس کے اختلافات اور نواز شریف کے سیاسی جماعتوں کو کئے گئے وعدے ن لیگ کیلئے مشکل پیدا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ن لیگ امیدوار فائنل نہیں کر پارہی.