سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا اہم بیان

سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے ایکس اکاؤنٹ سے پیغام جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ چونکہ میں خود یا میرے خاندان کا کوئی فرد بدقسمتی سے 9 مئی کے بعد سے کسی احتجاج کسی جلسہ میں شامل نہیں ہو سکا ہے اس لیے اس احتجاج میں شامل کسی بھی پارٹی رہنما یا کارکن پر اعتراض اٹھانے کا میں قطعاً حقدار نہیں ہوں یہ بہت بڑی منافقت ہو گی۔
یہ احتجاج 100 فیصد صرف اور صرف آئی ایس ایف، یوتھ ونگ، ویمن ونگ، چند بہادر وکلاء اور عوام کے کریڈیٹ پر ہے، اس احتجاج میں ہم لیڈرشپ کا کردار صرف خان صاحب کے پیغامات گراؤنڈ پر موجود خان کے سپاہیوں اور عوام تک پہنچانا اور سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے حوصلے بلند کرتے رہنے تک ہے۔
قاسم سوری کا کہنا تھا کہ احتجاج کو ختم کرنے کا اختیار قیادت میں سے کسی کے پاس نہ تھا اور نہ ہی ہے کیونکہ پچھلے کچھ احتجاجوں اور جلسوں کی مس مینجمنٹ کے بعد عمران خان نے بڑی سختی اور بڑے واضح الفاظ میں ہماری کور اور پولیٹیکل کمیٹی کو پیغام دیا تھا کہ اب میں جانوں اور میری عوام، یہ میرا اور میری عوام کا آپس کا معاملہ ہے۔
مزید پڑھیں:تو اِدھر اُدھر کی نہ بات کر، یہ بتا کہ قافلہ کیوںلٹا
سابق ڈپٹی سپیکر نے مزید لکھا کہ کپتان کے اپنی عوام پر اس قدر اعتبار اور بھروسہ کے بعد بقایا لیڈرشپ اسں معاملے میں غیر متعلقہ ہو جاتی ہے اور ایسی صورت میں احتجاج میں شامل ہر کارکن خود ایک لیڈر ہے ایک رہبر ہے سو آپ سب لیڈرز ہو اور آپ کا لیڈر صرف عمران خان ہے، احتجاج کی کال بھی کپتان کی تھی اور احتجاج ختم کرنے کا اختیار بھی کپتان کا ہے۔
قاسم سوری کا مزید کہنا تھا کہ 77 سال سے ملک پر قابض طاقتوں اور شاطر غاصبوں سے قبضہ چھڑانے کوئی آسان کام نہیں ہے اس کے لیے ہر محاذ پر ایک طویل جنگ اپنے اعصاب پر قابو پا کے انتہائی شاطرانہ ذہنیت کے ساتھ لڑنی پڑتی ہے اور ہم قیادت میں سے کوئی بھی عمران خان کے اعصاب اور معیار کے کہیں قریب بھی نہیں بھٹکتا ہے باوجود اس کے کہ ہم اپنی وسعت سے بڑھ کر کپتان کے ساتھ کھڑے ہیں اپنی اپنی استطاعت سے بڑھ کر ہم میں سے کئی ایک نے قربانیاں دی ہیں گھر، کاروبار تباہ کروائے ہیں اپنے گھر کی عورتوں، اپنی ماؤں، اپنی بہنوں اور اپنی بیٹیوں پر ہاتھ اٹھتے اور ان کے سروں سے چادریں کھنچتی ہوئی برداشت کی ہیں، بہت سے اپنی زمین، اپنے گھروں اپنے پیاروں سے دور ہیں۔