اہم خبریںپاکستان

کراچی ناقابل رہائش شہروں کی عالمی فہرست میں کیوں شامل ہوا؟

دنیا کے ناقابل رہائش پذیر ممالک کی فہرست میں کراچی سے نیچے صرف ڈھاکا ، طرابلس اور دمشق پائے گئے ہیں۔

پاکستان کا سب سے بڑا مالیاتی اور تجارتی مرکز کراچی  ایک بار پھر دنیا کے ناقابل رہائش پذیر شہروں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔

اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ (EIU) کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ میں کراچی گلوبل لائیویبیلٹی انڈیکس میں 173 ممالک میں سے 170 نمبر پر رہا۔

دنیا کے ناقابل رہائش پذیر ممالک کی فہرست میں کراچی سے نیچے صرف ڈھاکا ، طرابلس اور دمشق پائے گئے ہیں۔

کراچی ناقابل رہائش شہروں کی فہرست میں کیوں شامل؟

 

اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ کیجانب سے جاری کردہ 2025 کی رپورٹ نے ایک بار کراچی کے سنگین مسائل کی طرف اشارہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 7۔42 فیصد کے مجموعی سکور کے ساتھ کراچی دنیا کے ناقابل رہائش شہروں کی فہرست میں صرف تین شہروں سے بہتر پایا گیا۔

کراچی کا یہ سکور مسلسل اور افسوسناک ہے بلکہ اس میں ہر سال تنزلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

اس سے قبل 2024 میں کراچی 169 ویں نمبر پر موجود تھا جس میں اب تنزلی ہوئی ہے۔

2023 میں بھی یہ سکور 169 تھا جبکہ 2022 میں 172 ممالک کی فہرست میں کراچی 168 ویں نمبر پر موجود تھا۔

 

کراچی کی EIU رہائش کے قابل شہروں کی درجہ بندی کی کارکردگی (2019–2025)

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کراچی کے کوئی نئے یا عارضی مسائل کا شاخسانہ نہیں بلکہ گہرائی میں پیوست ان عوامل جیسا کہ انفراسٹرکچر کی کمی، بہتر طبی سہولیات کی عدم فراہمی اور امن و امان جیسے مسائل شامل ہیں۔

اس کے برعکس دنیا کے رہائش کے قابل شہروں کی فہرست میں 98 کے سکور کے ساتھ کوپن ہیگن پہلے، ویانا اور زیورخ نے 97.1 کے اسکور کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر، میلبورن 97.0 کے اسکور کے ساتھ چوتھے  اور جنیوا 96.8 کے اسکور کے  5 ویں نمبر پر موجود ہے۔

عالمی میڈیا اداروں کے مطابق یہ رپورٹ استحکام، صحت کی سہولیات، ماحولیات اور ثقافت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کے پیمانوں پر ترتیب دی جاتی ہے۔

 

مزید پڑھیں : شہرِ لاہور اب اقتصادی تعاون تنظیم کا سیاحتی دارالحکومت

 

کراچی کے استحکام کی بات کر لی جائے تو امن و امان کی صورتحال افسوسناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ صرف موبائل چھیننے کی وارداتوں کے دوران سینکڑوں شہری ہر سال لقمہ اجل بنتے۔

صحت کی سہولیات بھی ناقص ترین ہیں جس سے ایڈز جیسی خطرناک بیماریاں پھیلنے کے باوجود بھی صحت کے شعبے میں کئی خاص تبدیلی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔

اسی طرح ہر طرف گندگی کے ڈھیر ہونے کی وجہ سے بھی کراچی کا ماحول ناقابل برداشت ہے۔

انفراسٹرکچر کی بہتر سہولیات نہ ہونے سے ہرروزدرجنوں حادثات ہوتے ہیں جبکہ بلڈنگ سیفٹی پر توجہ نہ ہونے کی وجہ سے افسوسناک واقعات میں درجنوں لوگ لقمہ اجل بنتے۔

اس کے علاوہ بنیادی ضروریات جیسا کہ پانی و بجلی کی تعطل کے ساتھ فراہمی شہر کو ناقابل رہائش پذیر بناتی ہے۔

 

کراچی سیاحوں کیلئے دنیا کا دوسرا خطرناک ترین شہر:

 

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی عالمی ادارے کی جانب سے شہر کراچی کو خطرناک اعداد و شمار جاری کئے گئے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ سال جولائی میں فوربز ایڈوائزر کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کراچی کو سیاحوں کیلئے دنیا کا دوسرا خطرناک ملک قرار دیا گیا تھا۔

اس فہرست میں کراچی کو 100 میں سے12۔93 فیصد کا ہائی رسک سکور دیا گیا جس سے یہ ظاہر ہوا کہ یہاں سیاحوں کی سیکورٹی ممکن بنانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اس رپورٹ کی وجہ سے پاکستان کو عالمی سطح پر سبکی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button