
ایوارڈ یافتہ انڈین اداکار پرکاش راج نے فلسطین میں جاری مظالم کیلئے اسرائیل، امریکہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی کو وجہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے یہ بیان فلسطین کی حمایت میں نکالی گئی ایک ریلی سے خطاب کے دوران دیا۔
پرکاش راج کا ریلی سے خطاب؛ مودی سرکار فلسطین مسئلے میں حصہ دار قرار:
19 ستمبر 2025 کو پیریار فالورز فاؤنڈیشن نے مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر تمل ناڈو میں فلسطین حمایتی ریلی کا اہتمام کیا۔
ریلی میں سیاستدانوں، سلیبرٹیز اور انسانی عام عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ایک اندازہ کے مطابق تقریباً 5000 افراد اس ریلی میں شریک ہوئے جو کہ ایک بڑی تعداد ہے۔
اس ریلی کے دوران مشہور بھارتی اداکار پرکاش راج نے ایک بیان دیا جس کی وجہ سے وہ دنیا بھر میں ہیڈ لائنز کی زینت بن گئے ۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ "آج جو ناانصافی فلسطین میں ہورہی ہے، اس کا ذمہ دار اکیلا اسرائیل نہیں ہے۔ امریکہ ذمہ دار ہے اور مودی کی خاموشی بھی ذمہ دار ہے”۔
انہوں نے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر انڈین حکومت کے ناکافی اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
مشہور بھارتی اداکار کے ریلی سے خطاب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اوردنیا بھر میں مسلم کمیونٹی کی جانب سے پرکاش راج کے بیان کو سراہا گیا۔
مزید پڑھیں: نیو یارک سٹی کے میئر کے امیدوار ظہران ممدانی کا نیتن یاہو کی گرفتاری کا عندیہ
انڈیا کی اسرائیل فلسطین مسئلے پر سفارتی پالیسی:
انڈیا کی فلسطین اسرائیل مسئلے پر رائے دیکھ لی جائے تو انڈیا دو ریاستی حل کا حمایتی رہا ہے۔
ایک لمبے عرصے تک انڈیا فلسطین کی تقسیم کا مخالف رہا ہے۔ انڈیا وہ پہلا غیر عرب ملک تھا جس نے 1988 میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا۔
تاہم اسرائیل فلسطین مسئلے پر انڈیا کی رائے میں 2017 کے بعد تبدیلی دیکھی گئی جب انڈین وزیراعظم نے اسرائیل کا دورہ کیا۔
مودی وہ پہلے انڈین وزیراعظم تھے جنہوں نے سال 2017 میں اسرائیل کا تین روزہ دورہ کیا۔
تاہم اس دورہ کے بعد انہوں نے فلسطین کا دورہ نہ کیا۔ فلسطین کی جانب سے انڈین وزیراعظم کے فلسطین نہ آنے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس کے بعد انڈیا نے اس مسئلے پر خاموشی اختیار کر لی ہے۔
موجودہ حالات میں انڈیا کی خاموشی مجرمانہ ہے، اور یہی وجہ ہے کہ فلسطینی کے ساتھ تاریخی تعلقات رکھنے کے باوجود مودی سرکاری کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
پرکاش راج نے مودی سرکار کی خارجہ پالیسی پر سوالات اٹھائے ہیں جس نے ایک بار پھر مودی کے دورِ حکومت میں بھارت کی امورِ حکومت ہندوتوا نظریات کی بھینٹ چڑھنے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
اسرائیل کو بڑا سفارتی دھچکا، برطانیہ نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا:
دوسری جانب اسرائیل کو سفارتی سطح پر ایک بڑا دھچکا لگا ہے کیونکہ برطانیہ ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے فلسطین کو خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے ایک ویڈیو بیان کے ذریعے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔
برطانوی وزیراعظم نے غزہ میں بھوک اور تباہی کو ناقابل برداشت قرار دیا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کو نوازنا قرار دیا۔ تاہم برطانوی وزیر اعظم نے اس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں موت اور تباہی خوفزدہ کرتی ہے۔
اپنے ایک بیان میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ایک دہشتگرد ریاست کو مسلط کرنے پر وہ امریکی سے واپسی پر جواب دیں گے۔