
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہش منی کیس میں جج کی جانب سے 10 جنوری 2025 کو فیصلہ سنانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ ٹرمپ کے خلاف ہی توقع کی جارہی ہے اور یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سنایا جائے گا جب 10 روز بعد یعنی کہ 20 جنوری کو ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
ٹرمپ کوسزا کے بعد جیل جانا ہوگا؟
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ٹرمپ کو سزا کے بعد جیل جانے پڑے گا؟ کیا انہیں نااہلی جیسی کسی صورت کا سامنا کرنا پر سکتا ہے؟
ٹرمپ کو نااہلی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا تاہم جج کی جانب سے انہیں جیل نہ بھیجنے کا عندیہ بھی سامنے آگیا ہے۔ اپنے ایک تحریری فیصلے میں جج کی جانب سے اشارہ دیا گیا کہ سزا سنائی جائے گی لیکن انہیں ان کنڈیشنل ڈسچارج دیا جائے گا جس کے بعد ٹرمپ جیل تو نہیں جائیں گے تاہم جرمانہ ادا کیا جاسکتا ہے۔
اس سے قبل عدالت نے انہیں صدارتی استثنیٰ دینے کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی اور واضح کیا تھا کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔ عدالت کے مطابق اس فیصلے کو حتمی شکل دینے سے انصاف کی تقاضے پورے ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان سٹیون چونگ نے فیصلہ دینے والے جج کی کارروائی کو قانونی اصولوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے فیصلے کی مذمت کی ہے ۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کے استثنیٰ کے فیصلوں اور دیگر قانونی نکات کے مطابق یہ مقدمہ درج ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ کے بعد جوبائیڈن انتظامیہ بھی حکومت کیلئے درد سر بن گئی
ٹرمپ کو سزا ملنے والا یہ کیس کیا ہے
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف یہ کیس جسے ہش منی کیس کہا جاتا ہے مالی بے ضابطگیوں کے 34 الزامات کا کیس ہے جس میں سے ایک فحش فلموں کی اداکارہ کو صدارتی انتخاب 2016 میں اثر انداز نہ ہونے کی کوشش میں چپ رہنے کے عوض ادائیگی کے جرم کے ارتکاب کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
اس سے قبل 26 نومبرکو ٹرمپ کو سزا سنائے جانے کے امکانات تھے۔ تاہم عدالت نے فیصلہ سنانے کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا تھا۔