پاکستانی نژاد برطانوی برطانوی سوشل ورکر مشرقی لندن میں ہوپ فار ہیومینیٹی نامی تنظیم کے ساتھ بطور کوراڈنیٹر کام کرتے ہیںَ۔ ان کی سماجی اور فلاحی خدمات کی وجہ سے انہیں شہزادہ چارلس کی طرف سے اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا۔ تاہم آجکل جنید علی برطانیہ میں جاری معاشی بحران سے شدید پریشان ہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ ایک بڑی عالمی معیشت ہونے کے باوجود، بزرگ شہری مالی مشکلات کا شکار ہیں، جو شرم کی بات ہے۔ ان کی تنظیم مقامی کمیونٹی کی مدد کے لئے بچوں کے لئے چھٹیوں کے کلب، فوڈ بینک اور قرض کے مشورے جیسی مختلف خدمات فراہم کرتی ہے۔
موسم سرما کی آمد کے ساتھ، جنید علی خصوصی طور پر گرم جگہوں کی فراہمی کے بارے میں فکرمند ہیں، جہاں لوگ گرم رہ سکیں اور گرم کھانا کھا سکیں۔ حکومت کا تقریباً 10 ملین بزرگ پینشنرزکو سردیوں میں فیول کی مد میں کی جانی والی ادائیگی بند کرنے کے فیصلے نے ان کی تشویش کو مزید بڑھا دیا ہے۔
حکومت کی جانب سے یہ فنڈ بزرگ افراد کو سرد مہینوں میں حرارت کی لاگت کا انتظام کرنے میں مدد دیتا تھا۔ جنید علی نے بزرگ افراد کی کہانیاں شیئر کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں اب ایسے بزرگ افراد سے ملنے کا موقع ملا ہے جنہیں اب خود کو گرم رکھنے کیلئے فیول پر خرچ کرنے اور کھانے کے درمیان انتخاب کرنا پڑتا ہے۔
مزید پڑھیںِ: ایسیکس میں گھڑسواروں اور سڑک استعمال کرنے والوں کی سیفٹی واک کا اہتمام
جنید علی کی طرح کے کمیونٹی سینٹرز جو شہریوں کیلئے راحت کا سامان مہیا کرتے ہیں ، جیسے کہ ہفتے میں چند گھنٹوں کے لئے گرم جگہیں فراہم کرنا، لیکن یہ کمزور افراد کی رہائشی حالات میں بنیادی بہتری لانے کے لئے کافی نہیں ہیں، خاص طور پر سخت سردیوں میں۔
سردیوں کے ایندھن کی مد میں کی جانی والی رقم کی بندش کے بعد اب بزرگوں کے بیمار ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے اور اس نے یقیناً جنید علی جیسے سوشل ورکرز کے کام کو بھی مشکل کر دیا ہے جو کہ اپنے ملک کے شہریوں کیلئے ہمیشہ ہمہ گیر رہتے ہیں۔