یوں تو اپنی مقامی انڈسٹری کو سپورٹ کرنا ہر ملک کے شہری کا اولین ترجیح ہونی چاہیے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں مقامی انڈسٹری کو وہ سپورٹ اپنے شہریوں کی طرف سے حاصل نہیں جو ہونی چاہیے۔کھانے پینے کی اشیاء، میک اپ کا سامان، گھریلو استعمال کی دیگر اشیاء، اس سب کیلئے پاکستانیوں کی اولین ترجیح غیر ملکی برانڈز ہوتے ہیں۔ پاکستانی برانڈز کے پاس اپنے لوگوں میں نام بنانے کا موقع آیا تھا لیکن پاکستانی کمپنیوں نے یہ موقع تقریباً گنوا دیا ہے۔
اکتوبر میں اسرائیل کے فلسطین پر حملے کے بعد دنیا بھر میں اسرائیلی یا یہودی کمپنیوں کے بائیکاٹ کا آغاز ہوا اور یوں دنیا بھر میں مقامی برانڈز کو شہرت ملی ۔ کی ایف سی اور میکڈونلڈز جیسے برانڈز کو حزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔
لیکن پاکستان میں ٹرینڈ اس سے الٹا رہا۔ لوگوں میں ملکی برانڈز کی طرف رغبت بڑھی۔ اور لوگوں نے پاکستانی برانڈز کی طرف رجوع کیا۔ تاہم پاکستانی برانڈز نے عوام کو بری طرح مایوس کیا۔
کچھ برانڈز جو پہلے سے رائج تھے اور اچھی شہرت رکھتے تھے ان کے پاس یہ موقع تھا کہ اب وہ مارکیٹ میں کھل کر کھیل سکتے تھے۔ لیکن انہوں نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے اپنی پراڈکٹس کے ریٹ بڑھا دیئے اور معیار گرادیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میںطلباء تحریک کا اعلان
کچھ برانڈز بڑھتی ہوئی مانگ کو ہی پورا نہ کر سکے اور ظاہر ہے جب مارکیٹ میں پاکستانی پراڈکٹ میسر ہی نہ ہو تو عوام نے متبادل کے طور پر غیر ملکی مصنوعات کو ہی فروغ دیں گے۔
کچھ کمپنیوں نے اس دوران جدت سے کام لینے سے ہی انکار کر دیا۔ اگر ایک کمپنی مشروبات کی تیاری کرتی ہے تو کیا وہ کولڈ ڈرنک نہیں بنا سکتی؟ ایک شیمپو بنانے والا پاکستانی برانڈ کیا شیمپو نہیں بنا سکتے؟
یوں ایک کاروبار کا اچھا موقع تھا جو پاکستانی برانڈز نے گنوا دیا ہے۔ اب بھی وقت گزرا نہیں ہے۔ اگر معیار پر فوکس رکھتے ہوئے اپنی پراڈکٹس کو متعارف کرایا جائے تو مارکیٹ میں ابھی بھی یہ سکت ہے کہ وہ پاکستانی برانڈز کو لفٹ کر سکے۔