پاکستان میں آئے روز فراڈ کے ایسے ایسے طریقے دیکھنے کو ملتے جس کو سن کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ایک دانا شخص کا قول ہے کہ ہم پاکستانی جتنا دماغ فراڈ کرنے میں لگاتے ہیں اگر اس سے آدھا بھی درست کاموں میں لگا دیں تو دنیا میں کوئی ہم سے آگے نہیں بڑھ سکے گا۔
پاکستان میں صارفین آجکل ایک فراڈ کی دہائی دے رہے ہیں جس میں انہیں میسج موصول ہوتا ہے کہ پاکستان پوسٹ سے آپکا پارسل غلط ایڈریس ہونے کی وجہ سے ڈلیور نہیں ہوسکتا۔ نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کر کے درست معلومات ڈالیں ورنہ آپکا پارسل واپس کر دیا جائے گا۔
صارفین جب اس لنک پر کلک کرتے ہیں تو انہیں 100 سے 150 روپے تک کی ڈلیوری چارجز ادا کرنے کا کہا جاتا ہے جس کیلئے ڈیبٹ کارڈ کی معلومات ڈالی جاتی ہیں۔ جیسے ہی صارفین وہ معلومات ڈالتے ہیں تو ان کے اکاؤنٹ سے رقم نکلنے لگتی ہے۔
فیس بک پر ایک گروپ جسے وائس آف کسٹمرز کا نام دیا جاتا ہے وہاں صارفین اس فراڈ پر کھل کر بات کر رہے ہیں اور اپنا تجربہ شیئر کر رہے ہیں۔ گروپ میں ایک صارف نے سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ان کے ساتھ فراڈ ہو گیا ہے کیا کوئی ایسا شخص ہے جو انکی یہ رقم واپس دلوانے میں مدد کر سکے۔
جواب میں کئی صارفین نے ایسا میسج موصول ہونے کی تصدیق کی اور چند صارفین نے یہ بھی بتایا کہ ان کے ساتھ یہ فراڈ ہو چکا ہے اور وہ اپنی رقم سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
مزید پڑھیں: کرغزستان میں پاکستانی طلباء پر حملے سے ہمیں کیا سبق سیکھنے کی ضرورت ہے
پاکستان پوسٹ نے اس حوالے سے مؤقف دیتے ہوئے بتایا کہ ان کی ویب سائٹ پر پارسل کی ٹریکنگ کا الگ بیچ ہے جہاں سے صارفین اپنے پارسل کی معلومات لے سکتے ہیں اس کے علاوہ کسی اور لنک پر کلک نہ کریں۔
اس حوالے سے فراڈ سے بچنا کا طریقہ یہ ہے کہ آپ ایک بارسوچ لیں کہ آپ نے کچھ آرڈر بھی کر رکھا ہے یا نہیں۔ عموماً ہم سرپرائز کے چکر میں اپنے آپکو فراڈ کی نظر کر بیٹھتے ہیں۔
دوسرا کام یہ کیا جائے کہ اگر آپکو ایسا کوئی میسج یا کال موصول ہوتی ہے جس میں آپکا خفیہ ڈیٹا جیسا کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات یا پاسورڈ پوچھے جاتے ہیں تو خیال رکھا جائے کہ کوئی بھی بینک یا ادارہ آپکو اپنے آفیشل نمبر سے ہی کال کرتا ہے۔ غیر مصدقہ نمبرز سے آنے والی کالز یا میسج پر جواب دینے سے گریز کریں۔