
پارلیمنٹ کے احاطے سے اراکین اسمبلی کی گرفتاریوں اور وزیراعلیٰ خیبرپختوںخوا کی رات گئے مبینہ گمشدگی کے معاملے پر عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے سارے دروازے بند کرنے کا اعلان کردیا۔
اس حوالے سے عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی جس میں صحافی زبیر علی خان کے مطابق عمران خان کاکہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکہ دیا ہے۔ آج سے پارٹی کو ہدایت کر رہا ہوںں کہ اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کی بات چیت کوئی نہیں کرے گا۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں آج سے اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی فریق سے بھی مذاکرات کے دروازے بند کر رہا ہوں۔ میں نے چھ پارٹی رہنماؤں کو اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کی اجازت دے رکھی تھی۔ میں نے کبھی کسی کو بات چیت سے نہیں روکا۔ ہمیں اجازت ملے یا نہ ملے 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے۔
مزید پڑھیں:میڈیاپی ٹی آئی کا بائیکاٹ کیوں کر رہا ہے
اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو کل رات اسٹیبلشمنٹ نے اٹھایا ہے۔ ایک صوبے کے وزیراعلی کو اٹھا کر اپ نفرتیں بڑھا رہے ہیں۔
ایک موقع پر عمران خان سے صحافی نے سوال کیا کہ علی امین گنڈا پور کی تقریر پر آپ کے پارٹی رہنما مافیاں مانگ رہے ہیں۔ اس پر بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والے بزدل اور ڈرپوک ہیں انکو پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے۔
ایک اور صحافی کی جانب سے عمران خان سے سوال کیا گیا کہ فیصل واوڈا نے الزام لگایا ہے کہ ارشد شریف قتل کے پلاٹ میں آپ ، جنرل فیض اور مراد سعید شامل تھے ۔ اس پر بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا ارشد شریف قتل کا اوپن ٹرائل کر لیں سب سامنے جائے گا ۔ فیصل واوڈا کن کا ماؤتھ پیس ہے سب کو پتہ ہے۔