پاکستانجرم و سزا

نوشکی واقعہ کے عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟

صوبہ بلوچستان کے شہر نوشکی میں جمعہ کے روز مسلح افراد کی جانب سے 11 مسافروں کو قتل کرنے کے بعد سے ملک بھر کی فضا سوگوار ہے جبکہ زندہ بچ جانےوالے نوشکی واقعہ کے عینی شاہدین کے بیانات آنا شروع ہو گئے ہیں جو انتہائی تکلیف دہ ہیں۔
لاہور کے علاقہ شاہدرہ کے ایک زندہ بچ جانے والے مسافر نے میڈیا کو بتایا کہ مسلح افراد نے بس میں سوار ہوتے ہی دریافت کیا کہ پنجاب سے کون ہے؟ مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈاکو سمجھا اور گمان کیا کہ لوٹ مار کریں گے اور مار پیٹ کر چھوڑ دیں گے، تاہم قتل کیئے جانے کا انہوں نے کبھی سوچا نہ تھا۔
نوشکی واقعہ کے عینی شاہدین میں‌سے ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ وہ ایک اور پنجابی فیملی کے ساتھ بیٹھے تھے جس میں خواتین اور بچے شامل تھے۔ مسلح افراد نے انہیں فیملی کا حصہ جان کر چھوڑ دیا جبکہ بس کے آخری سیٹیوں پر خالی جگہ ہونے کے باعث آرام کرنے والے چند مسافروں کو مسلح افراد اپنے ساتھ لے گئے اس کے بعد انہیں نہیں معلوم کے کیا گزری۔مقتولین میں سب سے زیادہ افراد منڈی بہاؤالدین سے بتائے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سانحہ بلوچستان : نوشکی میں‌11 مسافر قتل

حملے میں زندہ بچ جانے والے منڈی بہاؤ الدین کے ایک عینی شاہد کے مطابق وہ سات لوگ اس سفر پر نکلے تھے تاہم صرف وہی زندہ بچے اور باقی 6 افراد دہشت گردی کا نشانہ بن گئے۔
قتل ہونے والے افراد کی میتیں سول ہسپتال کوئٹہ لائیں گئیں جہاں ان کا معائنہ کرنے والی ڈاکٹر نے میڈیا کو بتایا ہے کہ مقتولین کی عمریں 20 سے 35 سال کے درمیان ہیں جنہیں پیٹ اور سینے پر گولیاں لگی ہیں۔
دوسری جانب ضابطے کی کارروائی کے بعد میتیں آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئیں ہیں۔ صوبائی حکومت نے اب تک کی کارروائی میں وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی جانب سے لیویز اور ایف سی کی چیک پوسٹس دوبارقائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button