سوال و جوابمذہب

نظر بد کیا ہے؟ شرعی حیثیت اور مؤثر علاج

نظر بد ایک حقیقت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ تاہم کلام اللہ اور احادیث میں  اس سے بچاؤ کے واضح عمل بھی بیان کر دیئے گئے ہیں۔

نظر بد ایک ایسا تصور ہے جو کہ ہماری روز مرہ زندگی اور اجتماعی شعور پر گہرا اثر ڈالتا ہے لیکن ہم اپنی کم علمی کی وجہ سے اکثر بگاڑ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

بہت سے لوگ نظر بد کو توہم پرستی سے جوڑ کر بالکل ہی نظر انداز کر دیتے ہیں اور کچھ لوگ اس کا خوف اس قدر پال لیتے ہیں کہ دینی ذمہ داریاں نبھانے سے بھی غافل ہونے لگتے ہیں۔

حالانکہ اس موضوع کی شرعی حیثیت کی بات کر لی جائے تو خود جناب رسول اللہ ﷺ نے اس کو حقیقت تسلیم کیا اور بچاؤ کے عملی طریقے بھی بتائے۔

آئیے ہم قرآن و حدیث کی روشنی میں نظر بد کی شرعی حیثیت اور اس سے بچنے کی دعاؤں پر نظر ڈالتے ہیں۔

 

نظر بد کیا ہے اور اس کی علامات کیا ہیں؟

 

کسی کی تعریف، حسد، تعصب اور بغض کی وجہ سے اگر کسی دوسرے انسان کی جان ومال، صحت و رزق وغیرہ پر اثر پڑے تو اسے نظر بد کہاجاتا ہے۔

اس کی علامات جسمانی، نفسیاتی ، ذاتی سطح پر دیکھی جاسکتی ہیں۔ اچانک سے بیمار ہونا یا مستقل بیمار رہنا ۔ اسی طرح بے چپنی اور خوف کا شکار رہنا، عبادات و دنیاوی ذمہ داریوں سے غافل رہنا اور رشتوں میں دراڑ پڑنا، اور گھریلوسطح پر سکون نہ ہونا وغیرہ چند علامات ہو سکتی ہیں۔

 

نظر بد کی شرعی حیثیت :

 

قرآن کی روشنی میں نظر بد کا بیان:

 

قرآن مجید کے احکامات کی روشنی میں دیکھا جائے تو چند ایسی آیات ملتی ہیں جنہیں نظر بد سے تعبیر کیا جاتا ہے

قرآن مجید کی سورہ القلم کی آیت 51 کچھ یوں ہے:

وَ اِنْ یَّكَادُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَیُزْلِقُوْنَكَ بِاَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَ یَقُوْلُوْنَ اِنَّهٗ لَمَجْنُوْنٌﭥ

ترجمہ: اوربیشک کافر جب قرآن سنتے ہیں تو ایسے معلوم ہوتا ہے کہ گویا اپنی آنکھوں سے نظر لگا کر تمہیں ضرورگرادیں گے اور وہ کہتے ہیں  یہ تو دیوانہ ہے۔

مسفرین اس آیت کو بدنظری سے تعبیر کرتے ہوئے اس سے نقطہ نکالتے ہیں کہ نظر بد انسان کے جسم و جان پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔

اسی طرح سورہ یوسف کی آیت نمبر 67 کچھ یوں ہے

وَ قَالَ یٰبَنِیَّ لَا تَدْخُلُوْا مِنْۢ بَابٍ وَّاحِدٍ وَّ ادْخُلُوْا مِنْ اَبْوَابٍ مُّتَفَرِّقَةٍؕ

ترجمہ: اوریعقوب نے  فرمایا: اے میرے بیٹو! ایک دروازے سے نہ داخل ہونا اور جدا جدا دروا زوں سے جانا

حضرت یعقوب علیہ السلام کا اپنے بیٹوں کو ایک دروازے کی بجائے متفرق دروازوں سے داخل ہونے کو نظر بد سے بچنے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

احادیث سے بیان:

 

حدیث کی روشنی میں نظر بد کی شرعی حیثیت دیکھی جائے تو مذکورہ حدیث اس سے متعلق ہے:

الْعَیْنُ حَقٌّ وَلَوْ کَانَ شَیْئٌ سَابَقَ الْقَدَرَ سَبَقَتْهُ الْعَیْنُ وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا.

حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ : ” نظر حق ہے، اگر کوئی چیز تقدیر کو کاٹ سکتی ہے تو نظر ہے اور جب تم سے (نظر کے علاج کے لیے) غسل کرنے کے لیے کہا جائے تو غسل کر لو۔”

اس حدیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو دو نقطے ملتے ہیں۔ اول یہ کہ نظر بد برحق ہے۔ دوسرا یہ کہ اس کی شدت اتنی ہوسکتی ہے کہ یہ تقدیر پر بھی سبقت لے سکتی ہے۔

 

مزید پڑھیں: رات گئے افغانستان میں زلزلہ؛ 800 سے زائد اموات، قیامت صغریٰ کے مناظر

نظر بد کا علاج:

 

قرآن و حدیث سے کئی ایسے عمل ثابت ہیں جو نظر بد کے علاج کیلئے بطور دعا کام کرسکتے ہیں۔

معوذتین کا دم: قرآن پاک کی آخری دو سورتیں یعنیٰ کہ سورہ الفلق اور والناس کو معوذتین کہا جاتا ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ حضور اکرم ﷺ جب بیمار ہوتے تو اپنے اوپر معوذتین دم کر کے پڑھ لیا کرتے تھے (صحیح البخاری؛ حدیث 4439)۔

اس سے مراد ہے کہ معوذتین کا دم نظر بد سے علاج کیلئے کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔

آیت الکرسی کو بھی ہر طرح کے شیاطین سے پناہ کیلئے ایک مجرب وظیفہ مانا جاتا ہے۔ اس لئے بد نظری سے بچنے کیلئے ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھ کر دم کرنے سے انشاء اللہ حفاظت ہوگی۔

قرآن مجید کی سورہ القلم کی آیت نمبر 51 جس کا اوپر ذکر ہو چکا، وہ بد نظری سے بچنے کیلئے بطورِ دم /علاج پڑھی جاتی ہے۔

 

اختتامیہ:

 

نظر بد ایک حقیقت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ تاہم کلام اللہ اور احادیث میں  اس سے بچاؤ کے واضح عمل بھی بیان کر دیئے گئے ہیں۔

انسان جب قرآنی آیات کا دم معمول بنا لیتا ہے تو وہ اسے شرور اور شیاطین سے محفوظ رہتا ہے۔

کچھ لوگ کم علمی میں پیروں ، فقیروں سے اس معاملے پر رجوع کر کے دینی و دنیاوی نقصان کر بیٹھتے ہیں۔ اس سے اجتناب کرتے ہوئے خود دعاؤں اور وظائف کا اہتمام کیا جائے۔

اسی طرح جو چیز اللہ نے آپکو دے رکھی ہے چاہے پیسہ ہو، خوبصورتی ہو یا کوئی اور نعمت، تو اس کی نمود و نمائش کی بجائے شکر ادا کریں اور اپنے تک رکھیں تا کہ نظر سے بچا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button