ڈی ٹی ای پنجاب نامی ادارے نے موٹروے پر ٹائر کیوں پھٹتے ہیں ، اس حوالے سے تحقیق کی اور ضروری ہدایات جاری کیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ ان کی اس تحقیق میں ایسی کیا وجوہات سامنے آئیں جو ٹائر پھٹنے کی وجہ بنتی ہیں۔
کل لاہور کے سات نوجوانوں کی سڑک حادثہ میں موت ہوگئی۔ وجہ گاڑی کا ٹائر پھٹنا تھا۔ اہم نئے بننے والے ایکسپریس وے اور موٹر وے پر ان دنوں گاڑیوں کے ٹائر پھٹنے کے واقعات منظر عام پر آ رہے ہیں۔ جس میں روزانہ کئی لوگ جان کی بازی ہار رہے ہیں۔ ایک دن میرے ذہن میں سوال آیا کہ ملک کی جدید ترین سڑکوں پر سب سے زیادہ حادثات کیوں ہو رہے ہیں؟ اور حادثے کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ بھی صرف ٹائر پھٹنے سے۔
یہ ٹائر کیوں پھٹتے ہیں، آخر ہائی وے بنانے والوں نے سڑک پر ایسی کون سی اسپائکس ڈال دی ہیں کہ سب کے ٹائر پھٹ گئے۔ دماغ طوفانی ہو گیا ہے تو میں نے سوچا کہ آج اس چیز کا پتہ لگا لینا چاہیے۔ اس لیے ٹیم کو تلاش کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ اب سنو ہم نے تجربے کے لیے ایک دوست کو بلایا اور ہم KIA SUV میں سوار ہو گئے۔
(نوٹ کریں کہ اصل مسئلہ فلیٹ ٹائر کا ہے)
پہلے ہم نے کولڈ ٹائر کا پریشر چیک کیا اور اسے بین الاقوامی معیارات کے مطابق ایڈجسٹ کیا جو 25 psi ہے۔ تمام ترقی یافتہ ممالک کی گاڑیوں میں ہوا کا ایک ہی دباؤ رکھا جاتا ہے۔ جب ہمارے ملک میں لوگوں کو اس کا علم نہیں ہوتا یا وہ ایندھن بچانے کے لیے ٹائروں میں ضرورت سے زیادہ ہوا بھر لیتے ہیں۔ جو عموماً 35 سے 45 پی ایس آئی ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی یونیورسٹیوں میں ہونے والا ریسرچ ورک کارآمد کیوں نہیں
اچھا آئیے اب آگے بڑھتے ہیں۔ اس کے بعد ہم تھری لین پر چڑھ گئے اور کار دوڑا دی۔ گاڑی کی رفتار 120 – 140 کلومیٹر فی گھنٹہ رکھی گئی تھی۔ دو گھنٹے تک اتنی تیز رفتاری سے گاڑی چلانے کے بعد ہم اسلام آباد کے قریب پہنچ گئے۔ جب ہم نے رک کر دوبارہ ٹائر کا پریشر چیک کیا تو یہ چونکا دینے والا تھا۔ اب ٹائر کا پریشر 52 psi تھا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ٹائر کا پریشر اتنا کیسے بڑھ گیا؟ چنانچہ جب اس کے لیے ٹائر پر تھرمامیٹر لگایا گیا تو ٹائر کا درجہ حرارت 92.5 ڈگری سیلسیس تھا۔ یہ سارا معمہ اب کھل گیا ہے کہ سڑک پر ٹائروں کی رگڑ اور بریک رگڑنے سے پیدا ہونے والی گرمی کی وجہ سے ٹائروں کے اندر کی ہوا پھیل رہی ہے۔ B2B ٹائر کے اندر ہوا کا دباؤ بہت بڑھ گیا ہے۔ چونکہ ہمارے ٹائروں میں ہوا پہلے سے ہی بین الاقوامی معیار کے مطابق تھی، اس لیے وہ پھٹنے سے بچ گئے۔ لیکن ٹائر جن میں ہوا کا دباؤ پہلے سے زیادہ ہے (35-45 PSI) یا ایک ٹائر جس میں کٹ ہے اس کے پھٹنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے اپنے ٹائر پریشر کو ٹھیک کریں اور تھری لین کی طرف جانے سے پہلے محفوظ سواری کا لطف اٹھائیں۔ میں موٹر وے اور ایکسپریس وے اتھارٹی سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ ڈرائیوروں کو آگاہ کریں۔ تاکہ شاہراہ کا سفر آخری سفر نہ بن جائے۔