پاکستانسیاست

اڈیالہ جیل پر کس کا کنٹرول ہے؟ عمران خان نے سب بتا دیا

آرمی چیف کو تین خطوط لکھنے کے بعد عمران خان نے ایک بار پھر اڈیالہ جیل میں صحافیوں اور وکلاء سے گفتگو کی

آرمی چیف کو تین خطوط لکھنے کے بعد عمران خان نے ایک بار پھر اڈیالہ جیل میں صحافیوں اور وکلاء سے گفتگو کی جہاں انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر احتجاج کرنے کا پلان، 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے سمیت اڈیالہ جیل کے کنٹرول کا معاملہ بھی اٹھا دیا۔

اڈیالہ جیل پر کس کا کنٹرول؟ عمران خان نے بتا دیا

اپنی گفتگو میں بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ملک کے ہر ادارے پر اس وقت نادیدہ قوتوں کا قبضہ ہے۔ ۔ اڈیالہ جیل اس وقت ایک کرنل کے کنٹرول میں ہے جو نہ قانون کی پاسداری کرتا ہے اور نہ ہی جیل مینول کی۔ میرے لوگ دور دراز علاقوں پنجاب، سندھ ، کے پی ، آزاد کشمیر سے مجھ سے ملنے آتے ہیں مگر ان کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی جو کہ میرے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ میرے بچوں تک سے میری بات نہیں کروائی جاتی تاکہ مجھ پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔

اپوزیشن کے ساتھ مل کر احتجاج کا پلان:

عمران خان کا کہنا تھا کہ “رمضان المبارک کے بعد ہم تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر لائحہ عمل بنائیں گے اور ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ اس مقصد کے لئے میں نے اپنے مذاکراتی کمیٹی کو رابطوں میں تیزی لانے کی ہدایت کر دی ہے۔ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی کے لئے پاکستان کے ہر شعبے سے منسلک افراد وکلاء، کسانوں، مزدوروں، علماء اورطلباءسمیت سب پاکستانیوں کو دعوت دیں گے کہ اس احتجاج میں شرکت کریں اور اپنے حقوق کی بحالی کے لیے نکلیں۔ یہ احتجاج آئین اور جمہوریت کی بحالی اور حقیقی آزادی کے لیے ہو گا۔

مزید پڑھیں:‌عمران خان کا حماد اظہر، میاں‌اسلم اقبال اور مراد سعید کی روپوشی پر رد عمل

9 مئی پر جسٹس مسرت ہلالی کے ریمارکس پر تبصرہ

عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی بھی جج کا فرض ہے کہ جب تک دونوں اطراف کا موقف نہ سن لے کوئی فیصلہ یا ریمارکس نہ دے کیونکہ ججز کے ریمارکس اور فیصلوں کے نہ صرف متعلقہ مقدمات بلکہ مستقبل کے مقدمات پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ججز کا ضابطہ اخلاق اس بات کا متقاضی ہوتا ہے کہ کوئی بھی جج مقدمہ سنتے ہوئے ایسے ریمارکس دینے سے احتراض برتے۔ جسٹس مسرت ہلالی صاحبہ کو نو مئی کے واقعے پر یکطرفہ ریمارکس دینے سے قبل دونوں اطراف کا موقف سننا چاہیئے۔ ابھی تک اس واقعے پر کوئی شفاف کمیشن نہیں بنا نہ ہی کوئی عدالتی تحقیقات کی گئی ہیں۔ پولیس اور ایجینسیز نے جو مقدمات نو مئی کے حوالے سے بنائے ہیں ان پر عدالتوں میں کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج تک غائب ہے۔ سپریم کورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ سے میرے اغوا کو غیر قانونی قرار دے چُکی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعات میں ظلم بھی ہم پر کیا گیا، کارکنان بھی ہمارے شہید کیے گئے، الزام بھی ہم پر لگایا گیا اور سزا بھی ہمیں دی گئی۔ نو مئی کے دن جس طرح قوم کی ماؤں بہنوں کو سڑکوں پر گھسیٹ کر ان کی توہین کی گئی وہ شرمناک ہے۔ نو مئی باقاعدہ منصوبہ بندی سے عمل میں لایا ج
انے والا ایک پلانٹڈ فالس فلیگ آپریشن تھا اس میں کسی بھی ذی شعور کو کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button