گزشتہ سال سات اکتوبر کو شروع ہونے والی حماس اسرائیل جنگ میں اب تک ہزاروں فلسطینی لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں بچوں کی بھی بڑی تعداد شمار ہے۔ اسرائیل نے ہسپتالوں، مساجد اور سکولوں سمیت ایسی تمام جگہوں کو خصوصاً نشانہ بنایا جہاں فلسطینی جنگ سے بچنے کیلئے پناہ گزین تھے۔ تاہم اب اسرائیل کی جانب سے ایک ایسا دعویٰ سامنا آیا ہے جس نے مسلم دنیا سمیت اقوام متحدہ کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔
مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) فلسطینیوں کے قتل میںسہولتکار ہونے کا دعویٰسامنے آیا ہے ۔ یہ دعویٰ چھ اسرائیلی انٹیلی جنس اہلکاروں کے پلس 972 میگزین کو دیئے گئے انٹرویو میں سامنے آیا ہے جس میں ان اہلکاروں کا کہنا تھا کہ لیونڈر نامی آرٹیفشل انٹیلی جنس مشین ٹارگٹ طے کیا کرتی تھی ہم اس پر اعتماد کر کے اس شخص یا اس گھر پر حملہ کر دیتے تھے۔
ان افسران کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے حماس کے اہلکاروں کو ایسے وقت میں نشانہ بنایا جب وہ عام شہریوں کے ساتھ تھے کیونکہ آرٹیفشل انٹیلی جنس ٹول نے انہیں مقامات کی نشاندہی کی تھی۔ مزید تکلیف دہ انکشافات کرتے ہوئے اسرائیلی افسران کا کہنا تھا کہ ایک معمولی حماس اہلکار کے موجودگی پر نشانہ بنانےکیلئے 15 یا 20 شہریوں کو مارنے میں کسی قسم کی ممانعت سے کام نہ لیا گیا۔
مزید پڑھیں:پاکستان فلسطینی طلبہ کیلئے کیا قابل تعریف اقدامات کر رہا ہے؟
اسرائیلی اہلکاروں کا کہنا تھا کہ جنگ کہ ابتدائی دنوں میں اس مشین نے 37 ہزار لوگوں کو جہادی ظاہر کیا اور یوں ان کے گھروں پر حملے کر دیئے گئے کیونکہ اس ٹول کی رہنمائی سے ہی یہ آپریشن کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ہزاروں بے گناہ فلسطینوں کو اس لیئے شہید کیا گیا کیونکہ ہمیں حکم تھا کہ جہاں ٹارگٹ دیکھو مار ڈالو اور یہ ٹارگٹ اے آئی ٹول کی مدد سے بنائے جا رہے تھے۔
لیونڈر نامی یہ مصنوعی ذہانت کی مشین اس لیئے ترتیب دی گئی تھی کہ یہ انسانی کمزریوں کو ٹارگٹ کی تلاش میں تاخیر سے چھٹکارا دلا سکے اور یوں اس ٹول کا پہلا استعمال فلسطینوں پر کیا گیا۔ یوںمصنوعی ذہانت جسے انسانوںکی سہولت کے پیش نظر بنایا گیا تھا اب فلسطینیوں کے قتل میںسہولتکار کے طور پر استعمال ہونے لگا ہے۔
2 تبصرے “مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) فلسطینیوں کے قتل میںسہولتکار کیسے ہے؟”