
مولانا فضل الرحمان عمران خان اور پی ٹی آئی کے سخت ناقد مانے جاتے ہیں۔ وہ عمران خان کو یہودی ایجنٹ تک کا لقب دیتے رہے ہیں۔ تاہم حالیہ دنوں میں پاکستان تحریک انصاف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان حالات نارمل ہوتے دکھائی دیئے ہیں۔
تحریک انصاف کے وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات بھی کی اور حکومت مخالف تحریک میں انہیں اپنے ساتھ لے کر چلنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو مولانا فضل الرحمان کے خلاف بیان دینے سے بھی روک رکھا ہے۔
اگر بیانیے کی بات کی جائے تو اس وقت پاکستان تحریک انصاف اور مولانا فضل الرحمان کا بیانیہ بھی تقریبا ایک جیسا ہے۔ مولانا فضل الرحمان بھی موجودہ حکومت کو جعلی حکومت قرار دیتے ہیں اور نئے انتخابات کرانے کی مطالبات کر رہے ہیں۔
تا ہم اسٹیبلشمنٹ کے انتہائی قریب سمجھے جانے والے مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے ایک ایسا دعویٰ سامنے آیا ہے جس سے سوال پیدا ہو رہا ہے کہ کیا مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی سے ڈبل گیم تو نہیں کر رہے؟
مزید پڑھیں:مریم نواز عمران خان پرکونسا نیا مقدمہ بنا رہی ہیں؟
سینیئر صحافی فہد شہباز خان نے اپنے وی لاگ میں بتایا کہ 23 مئی کی رات وزیر داخلہ محسن نقوی نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ فہد شہباز کا کہنا تھا کہ جس وقت خوش گپیوں میں یہ ملاقات جاری تھی اس وقت بھی پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹیریٹ کی بلڈنگ کو گرایا جا رہا تھا۔
فہد شہباز خان کا کہنا تھا کہ محسن نقوی عدم اعتماد کے دنوں میں بھی اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ ان کا دعوی ہے کہ ان دنوں سے سکرپٹ زرداری صاحب کا چل رہا تھا تا ہم اس دوران اگر کبھی مولانا فضل الرحمان ناراض ہوتے یا میاں نواز شریف ناراض ہوتے تو انہیں منانے کا کام محسن نقوی کرتے۔
فہد شہباز خان نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اگرچہ اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جاتے ہیں لیکن حالیہ دنوں میں انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے پیغام لے کر انے والے تمام افراد کو نظر انداز کیا۔
تاہم محسن نقوی کو ملنے کے بعد یہ گمان پیدا ہوتا ہے کہ شاید مولانا نے وہ بند کھڑکی دوبارہ کھول لی ہے۔ اگر مولانا کسی طرح حکومت سے کوئی معاہدہ کر لیتے ہیں تو پی ٹی آئی کے ساتھ ڈبل گیم ہو جائے گی۔
One Comment