
امریکہ کی جانب سے پاکستان کو اچھے سگنل نہیں مل رہے جسے خطے کی سیاست پر نظر رکھنے والے ماہرین پاکستان پر حملہ سے تعبیر کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ امریکہ دراصل پاکستان پر اس معاشی حملے کی تیاریوں میں مصروف ہے جس کی جھلک پاک ایران گیس پائپ لائن پر کام شروع کرنے پر دھمکی کی صورت میں پاکستان کو ملی تھی۔
پاکستان کیلئے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ توانائی کی ضروریات پوری کرنی کیلئے امید کی کرن ہے ، تاہم امریکہ کی جانب سے پابندیوں کی دھمکی کے بعد سے پاکستان نے اس معاملے پر ایک عالمی فرم کی خدمات حاصل کر کےامریکہ کو یہ باور کرانے کی کوشش شروع کر دی گئی ہے کہ یہ پاکستان کیلئے ناگزیر منصوبہ ہے۔
تاہم بھارت اور پاکستان کیلئے الگ الگ قوانین رکھنے والا امریکہ تو جیسے بہانے ڈھونڈتا پھر رہا ہو۔ ایسا ہی مظاہرہ گزشتہ روز دیکھنے کو ملا جب امریکہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں تعاون کا الزام لگا کر 4 کمپنیوں پر پابندی لگادی۔
مزید پرھیں:کیا ایرانی حملے سے اسرائیل کا کوئی نقصان نہیں ہوا؟
بیلا روس کی ایک اور چین کی تین کمپنیاں پابندی کی زد میں آئیں۔ نامزد کردہ کمپنیوں اور ان سے وابستہ افراد کے اثاثے بھی منجمد کر دیئے گئے ہیں۔ پابندی کا شکار افراد کے لئے امریکہ میں داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ انکی غلطی؟ پاکستان کو بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت کا الزام۔ یہ ایک طرز کا پاکستان پر حملہ ہے جس میںبرآمدات اور درآمدات پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بنا تصدیق کے کمپنیوں پر پابندیاں لگا دی گئیں ہیں، اس سے قبل بھی ایسے واقعات ہو چکے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے پاکستان برآمد پر کنٹرول کے سیاسی استعمال کو یکسر مسترد کرتا ہے۔
One Comment