پیڈ پروموشن

کرتوت نہ کوئی پلے، کردی بلے بلے

مریم نواز کی 100 دن کی کارکردگی اور اخبارات میں بڑے بڑے اشتہارات۔ بات یہاں تک رہتی تو شاید عوم عوام کیلئے قابل برداشت رہتی۔ لیکن دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا فنکاروں کی ویڈیوز سے بھر گیا۔
ان تمام ویڈیوز کا عنوان تھا، مریم نواز کی 100 دن کی کارکردگی۔ کوئی پنجاب حکومت کی تعلیمی شعبے میں 100 روزہ کارکرگی کے گن گا رہا تھا تو کوئی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر مریم نواز کو خراج تحسین پیش کر رہا تھا۔
کسی نے صحت کی شعبے میں ایئر ایمبولینس سروس کی داد دینا شروع کی تو کسی کو خواتین کی حفاظت کیلئے مریم نواز کی خدمات کے اعتراف کیلئے ویڈیو بنانا پڑی۔
شاید ایک دو فنکار اس تشہیری مہم کو حصہ ہوتے تو بات چھپ جاتی۔ لیکن پے درپے ویڈیوز اور فنکاروں کی اپنی برادری کے ایک شخص کے انکشاف کے بعد بھانڈا پھوٹ گیا کہ یہ کوئی عام مہم نہیں تھی یہ ایک پیڈ پروموشن تھی۔
اس مہم میں حصہ لینے والے بھی کوئی عام فنکار نہیں تھے۔ مایہ ناز یوٹیوبر جنید اکرم، ڈرامہ انڈسٹری کی مشہور ادکارائیں صبا فیصل، صنم سعید ، عروہ حسین، سجل علی، اداکار میکال ذوالفقار اور گلوکارہ آئمہ بیگ وغیرہ۔
ویڈیوز سامنے آنا تھی کی لوگوں نے ان فنکاروں کی خوب کلاس لی۔ کسی نے جنید اکرم کا یوٹیوب چینل ان سبسکرائب کر لیا تو کسی نے عہد کیا کہ ان ڈرامہ انڈسٹری کی مشہور ادکاراؤں کا اب کوئی ڈرامہ نہیں دیکھنا۔
کرتوت نہ کچھ پلے، کر دی بلے بلے کیلئے شاید پنجاب حکومت کو عظمیٰ بخاری کے ہوتے ادکاروں کی ضرورت نہیں تھی۔ لیکن جب یہ اداکار تنقید کی زد میں آئے تو مریم نواز کے ساتھ وہ ان فنکاروں کی سپورٹ میں سامنے آئیں۔

مزید پڑھیں: جنرل باجوہ پی ٹی آئی میں شامل ہونے جارہے

انہوں نے سرے سے ہی اس بات کی تردید کر دی کہ پنجاب حکومت نے ایسی کوئی پیڈ تشہیری مہم نہیں کرائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان انفلوائنسرز نے خود جو اپنی آنکھوں سے دیکھا اس کی ویڈیو بنا ڈالی۔
حالاں کے اداکارہ صبا فیصل برملاء اس بات کو مان چکی تھیں کہ یہ پید پروموشن تھی۔ لیکن پنجاب حکومت کی ترجمان عظمیٰ بخاری یہ کسی طور ماننے کو تیار نہ تھیں۔
چاہے کرکٹرز ہو یا ڈرامہ انڈسٹری کے لوگ ، کوئی یوٹیوبر ہو یا سوشل ایکٹوسٹ ، انہیں یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ سلیبرٹی کسی ایک سیاسی جماعت یا کسی ایک گروہ کی سپورٹر نہیں بن سکتی ۔
لوگ سلیبرٹی کو ان کے کام کی وجہ سے پسند کرتے ہیں اور انہیں نیوٹرل رہنا چاہیے۔ اس بعد سے قطع نظر کہ حکومت پی ٹی آئی کی ہو یا ن لیگ کی، فنکاروں کو خیال کرنا چاہیے کہ جب تک کرتوت پلے نہ ہوں بلے بلے نہیں کرنی چاہیے۔

کرتوت نہ کوئی پلے، کردی بلے بلے” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں