سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ مستعفیٰ ہونے کی قیاس آرائیوں پر بول بڑے۔
صحافی سے بات چیت میں صحافی عدیل سرفراز نے منصور علی شاہ سے استعفیٰ سے متعلق سوال کیا تو جسٹس منصور علی شاہ نے مسکرا کر جواب دیا کہ پ کیوں میرے زہن میں ایسے خیالات ڈال رہے ہیں؟ یہ سب افواہیں ہیں ! میں اپنا کام جاری رکھنا چاہتا ہوں ! بھاگنے سے کیا ہو گا؟ جو زمہ داریاں سسٹم کے اندر رہ کر ادا کر سکتے ہیں وہ جاری رکھیں گے ! باہر بیٹھ کر تو کچھ نہیں کر سکتے۔
اس سے قبل آج فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تقریب کے دوران دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ میں نہ ہونے کا تذکرہ کیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ہال میں موجود جسٹس جمال مندوخیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا بچوں سے متعلق آئین کے آرٹیکل 11 تین کی تشریح کی ضرورت ہے ! میں اب یہ تشریح کر نہیں سکتا آپ کر سکتے ہیں ! آئی ایم سوری، مجھے یہ بار بار کہنا پڑ رہا ہے ! مگر اب کیا کروں؟ میں یہ تشریح کر نہیں سکتا
مزید پڑھیں:10ہزار سے 10 لاکھ تک، احتجاج کی آڑ میںپنجا ب اور وفاقی پولیس کی کمائی
یاد رہے کہ چند روز قبل جسٹس منصور علی شاہ نے ایک خط کے ذریعے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں فل کورٹ کے سامنے لگانے کی درخواست کی تھی۔
تاہم جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس منصور علی شاہ کی اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے رائے دی کہ آئینی مقدمات سے متعلق معاملات آئینی کمیٹی دیکھے گئی اور یہ اختیار جوڈیشل کمیشن کے پاس نہیں ہے۔
اس موقع چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی رائے کو اکثریت ممبران کی حمایت حاصل رہی۔ اور یوں 26 ویں ترمیم پر فل کورٹ بننے کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا۔