پاکستانسیاست

عجب دھاندلی کی غضب کہانی

لاہور کے حلقہ این اے 130 جہاں الیکشن کمیشن کے جاری کردہ فارم 47 کے مطابق نوازشریف فاتح قرار پائے تھے اور ڈاکٹر یاسمین راشد ہار گئیں کے حوالے سے ایسی رپورٹ سامنے آئی ہے جس نے نواز شریف کی اسمبلی میں رہنے کی اخلاقی حیثیت کو ختم کر دیا ہے۔
پتن نامی ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں اس حلقے میں ہونے والی بے ضابطگیوں کو ایسے بے نقاب کیا گیا ہے کہ اگر فری اینڈ فیئر الیکشن ٹریبیونل اس پر سماعت کرے تو قائد ن لیگ 10 منٹ میں یہ کیس ہار جائیں۔
پتن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این اے 30 میں ہونے والی انتخابی دھاندلی ، 2002 کے بعد پاکستان کے الیکشن کی ہسٹری کی سب سے بدترین دھاندلی ہے۔
پتن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این اے 130 کے کئی حلقوں کے فارم 45 کے مطابق قومی اسمبلی کی سیٹ پر ٹرن آؤٹ 90 سے 102 فیصد رہا جبکہ اسی حلقے کے صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر یہ ٹرن آؤٹ 40 فیصد رہا ہے۔

مزید پڑھیں: لاپتہ افراد کے لواحقین کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے حوصلہ افزاء خبر

102 فیصد سے مراد ہے کہ رجسٹرڈ ووٹرز سے بھی 2 فیصد زائد لوگ ووٹ کاسٹ کر گئے جو کہ یقیناً بدترین دھاندلی اور انتخابی بد انتظامی کی روداد سناتا ہے۔
اس کے علاوہ کئی اور حلقوں میں قومی نشست کے مقابلے میں صوبائی نشست پر 50 فیصد ووٹ کم پڑے ہیں۔ اس حوالے سے صحافی اسد اللہ خان کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہوسکتا کہ 40 فیصد لوگ قومی اسمبلی کا ووٹ ڈالیں لیکن صوبائی اسمبلی کا ووٹ نہ ڈالیں۔
پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا کا کہنا ہے کہ پتن کی رپورٹ آنے کے بعد نواز شریف کے بچپن کے دوست جو انکے کلاس فیلو بھی رہے ہیں انہوں نے باؤ جی کو کہا کہ اب تو شرم کرو اور استعفیٰ دے دو۔ نواز شریف نے کہا اوئے کملیا شرم آن جان والی گل اے بندہ ڈھیٹ ہونا چاہی دا اے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button