ایک ایسے وقت میں جب عمران خان 200 سے زائد مقدمات میں نامزد ہیں اور بظاہر ان کا جلدی باہر آنا کسی طور ممکن دکھائی نہیں دے رہا، وہیں اس بات کا امکان پایا جاتا رہا ہے کہ اگر اداروں اور عمران خان کے درمیان معاملات طے ہو جائیں تو شاید انہیں قانونی معاملات میں دقت پیش نہ آئے۔ اور عمران خان جلد واپس آ جائیں۔
تاہم جیل میں بیٹھے عمران خان نے آج دو نئے پنگے لے کر ثابت کر دیا ہے کہ ان سے مذاکرات کی تمام تر باتیں محض خیالی ہیں۔
عمران خان نے بین الاقوامی جریدے دی اکانومسٹ کیلئے ایک آرٹیکل لکھا ہے جس میں انہوں نے اسٹیبلشمنٹ پر شدید تنقید کی ہے تو دوسری جانب عمران خان نے شیر افضل مروت کے ذریعے قاضی فائز عیسیٰ پر عدم اعتماد کا اظہار کر کے دو نئے پنگے لے لیئے ہیں۔
دی اکانومسٹ میں لکھے گئے اپنے آرٹیکل میں عمران خان نے لکھا کہ دونوں وفاقی اور صوبائی نگران حکومتیں اس وقت غیر آئینی ہیں کیونکہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے نوے دن کے اندر الیکشن ہونا تھے جو کے نہیں ہوئے۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت کی فیصلے کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ یوں اب لوگ اس بات بارے میں شک میں ہی کہ انتخابات کیلئے دی گئی 8 فروری کی تاریخ پر الیکشن نہیں ہونگے۔
بانی پی ٹی آئی نے لکھا کہ الیکشن کمیشن اپنی حرکات کی وجہ سے مذا ق بنا ہوا ہے۔ اس نے نہ صرف میری پارٹی کے صف اول کے رہنماؤں کی کاغذات نامزدگی کو مسترد کیا بلکہ میرے اور پارٹی کےدوسرے رہنماؤں کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی شروع کردی۔
مزید پڑھیں: بہن بیٹیوں کو ایسے عزت دی جاتی
عمران خان نے لکھا کہ الیکشن ہوں یا نہ ہوں، انکی پارٹی کو جس طرح اپریل 2022 کے بعد اسٹیبلشمنٹ ، سول بیوروکریسی اور سیکورٹی ایجنسیوں نے مل کر نشانہ بنایا، ایسے میں پی ٹی آئی کو لیول پلیئنگ فیلڈ تو کیا پلیئنگ فیلڈ ہی نہیں دی جا رہی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے امریکہ کے دباؤمیں ان کی حکومت کو گرایا۔ میں آزاد خارج پالیسی کا قائل تھا اس لیئے امریکہ کے دباؤ پر مجھے حکومت سے ہٹایا گیا۔9 مئی کے واقعے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دیتے ہوئے عمران خان نے اس واقعے کو پہلے سے طے شدہ قرار دیا ۔
ایک طرف اسٹیبلشمنٹ تو دوسری طرف جیل میں بیٹھے عمران خان نے عدلیہ سے بھی پنگا لے لیا ہے۔ اپنے وکیل شیر افضل مروت کے ذریعے عمران خان نے آج چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تحریک انصاف کی الیکشن اور دوسرے معاملات سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواستیںزیر سماعت ہیں۔زیر سماعت کیسز میں اہم ترین بلے کے انتخابی نشان کا معاملہ ہے جس پر درخواست کو نمبر لگا دیا گیا ہے تو دوسری جانب لیول پلیئنگ فیلڈ کا کیس اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی جبری گمشدگیوں کا کیس بھی سپریم کورٹ میں زیر التواء ہے۔
ایسے میں چیف جسٹس آف پاکستان پر عدم اعتماد کا اظہار کر کے جیل میں بیٹھے عمران خان نے نئے پنگے کا آغاز کر دیا ہے۔ دوسری جانب عمران خان کے دی ااکانومسٹ کے آرٹیکل نے اس تاثر کو بھی زائل کر دیا ہے کہ عمران خان کے ساتھ کسی قسم کی ڈٰیل کی جا رہی ہے۔