اہم خبریں

جب مداحوں کی فرمائش پوری کرتے نصرت فتح علی‌خان کے منہ سے خون بہہ نکلا

کسی بھی فنکار کو شہرت کی بلندیوں تک لے جانے کے پیچھے اس کے مداحوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔ اگر فنکار اپنے آپ کو مداحوں سے الگ مخلوق سمجھے اوراپنے فن کا مظاہرہ کرے، داد سمیٹے اور چلتا بنے تو وہ صرف چند سال ہی زندہ رہتا ہے۔
ادھر فن کا زوال ہوا اور ادھر لوگوں نے اسے بھلا دیا۔ لیکن جو فنکار خود کو مداحوں کی سطح پر لے آتے ہیں اور انکے ساتھ گھل مل جاتے ہیں وہ شہرت کی ایسی بلندی کو پہنچ جاتے ہیں کہ ان کے دنیا سے گزر جانے کے بعد صدیوں تک ان کا نام زندہ رہتا ہے۔
یہی مقام نئی اور پرانی نسل میں یکساں مقبول اور استاد کا لقب رکھنے والے نصرت فتح علی خان کا ہے۔ اپنے مخصوص انداز میں قوالی اور گانے کی پرفارمنس دینے والے استاد نصرت فتح علی خان دنیا بھر میں آج بھی سب سے زیادہ سنے جانے والے گلوکاروں میں شمار ہوتے ہیں۔
استاد نصرت فتح علی خان کے مداحوں سے محبت کا قصہ سناتے ہوئے پنجابی فلموں اور میوزک کے مشہور نقاد منموہن سنگھ نے بتایا کہ ایک دن نصرت فتح علی خان ایک ایونٹ میں فن کا مظاہرہ کر رہےتھے جہاں انکو گاتے 5 سے 6 گھنٹے گزر چکے تھے، تاہم سننے والوں کی فرمائشیں تھیں کے ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Manmohan Singh (@sardarstake)

مزید پڑھیں:کیا واقعی عاصم اظہر کا کٹ گیا ہے؟

مسلسل گاتے گاتے اچانک استاد نصرت کے منہ سے خون جاری ہوگیا۔ اس حالت کو دیکھ کر شائقین رونے لگے کہ جس شخص کی آواز سننے کو ہم بھاگے چلے آتے ہیں آج وہ ہماری فرمائشیں پوری کر کر کے منہ سے خون جاری کرا بیٹھا ہے۔
تاہم نصرت فتح علی خان نے مجمع میں موجود افراد کا حوصلہ بڑھاتا ہوئے کہا کہ وہ تو گاتے ہیں ان لوگوں کیلئے ہیں۔ اگر گاتے گاتے وہ گزر بھی جاتے تو کوئی بات نہیں تھی۔
یہی بڑے آرٹسٹ کی نشانی ہوا کرتی ہے کہ وہ اپنا سارا ٹیلنٹ لوگوں پر نچھاور کر دیتا ہے اور انکی فرمائشیں پوری کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج دو دہائیاں‌گزر جانے کے باوجود بھی استاد نصرت نئی اور پرانی نسل میں‌یکساں مقبول ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button