اسرائیل نے جمعرات سے شمالی غزہ میں روزانہ چار گھنٹے کے لیے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔وائٹ ہاؤس ترجمان کے مطابق ایک ماہ سے زائد عرصے کی لڑائی کے بعد یہ پہلا وقفہ ہے۔ اس لڑائی نے ہزاروں جانیں لی اور علاقائی تصادم کے خدشات کو جنم دیا۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ وقفے سے لوگوں کو جنگ زدہ علاقے سے جان بچا کر نکلنے کا موقع ملے گا، یہ اہم پہلا قدم ہے۔کربی نے کہا، “ہمیں اسرائیل کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وقفے کے دوران ان علاقوں میں کوئی فوجی کارروائی نہیں ہو گی، اور یہ عمل آج سے شروع ہو رہا ہے۔”
کربی نے مزید کہا کہ جنگ بندی کا اعلان تین گھنٹے پہلے کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں میں امریکی صدر جو بائیڈن کی اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے بعد یہ عمل سامنے آیا
اس سے قبل اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی کے شمال میں تباہ شدہ عمارتوں کے درمیان حماس کے جنگجوؤں کا مقابلہ کیا، اور دو بڑے اسپتالوں کے قریب پہنچ گئے جب کہ محصور فلسطینی علاقے میں شہریوں کی حالت زار مزید بدتر ہو گئی۔
راستے میں موجود لوگوں نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے انخلا کے لیے کہنے کے بعد ہزاروں مزید فلسطینی جنگ زدہ شمال سے جنوب کی طرف ایک خطرناک فرنٹ لائن راستے پر فرار ہو رہے تھے جو لاشوں سے بھرے ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں ریڈ کراس کے امدادی قافلے پر حملہ
لیکن بہت سے لوگ شمال میں رہ رہے ہیں بھرے ہوئے ہیں کیونکہ ان کے ارد گرد زمینی لڑائیاں ہو رہی ہیں اور اوپر سے اسرائیلی فضائی حملے برس رہے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کا ماننا ہے کہ ان کے دشمن حماس نے ہسپتالوں میں کمانڈ سینٹرز بنا رکھے ہیں۔ اس سے قبل اسرائیل غزہ کے کئی ہسپتالوں کو مکمل تباہ کر چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق دوحہ میں سی آئی اے اور اسرائیل کی موساد انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہان نے قطر کے وزیر اعظم سے یرغمالیوں کے حوالے سے ممکنہ معاہدے پر بات چیت کی۔ قطر ماضی میں حماس اور اسرائیل کے ساتھ ثالث کا کردار ادا کر چکا ہے۔
“اسرائیل روزانہ چار گھنٹے جنگ بندی پر آمادہ” ایک تبصرہ