اہم خبریںپاکستانسیاست

صدر زرداری کے وہ چار دستخط جو پیپلز پارٹی کو لے ڈوبیں گے

مفاہمت کا بادشاہ، سیاسی جوڑ توڑ کے ماہر اور ایک زرداری سب پر بھاری جیسے تمغے اپنے سینے پر سجانے والے صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اپنی پارٹی کو آہستہ آہستہ خاتمے کی راہ پر ڈال دیا ہے۔
وہ پیپلز پارٹی جو کبھی ملک کو آئین دینے والی پارٹی کے طور پر جانی جاتی تھی آج اسی آئین کے ساتھ کھلواڑ میں پیش پیش نظر آتی ہے۔
اگر پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں، لیکن تمام آئینی عہدے بشمول صدرِ پاکستان کے عہدے پر پیپلز پارٹی براجمان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کے ہاتھوں سے عجلت میں پاس ہو کر جاتے ہوئے بل ہوں یا صدر زرداری کے دستخط سے قانون بننے والے متنازعہ بل ، پیپلز پارٹی اب ان معاملات میں پیش پیش ہے۔

صدر زرداری کے وہ چار دستخط جو پیپلز پارٹی کو مروا دیں گے:

صحافی مریم نواز خان نے چار ایسے دستخط گنوا دیئے جن پر دستخط کر کے صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ملک کی تباہی کے تمغے اپنے سینے پر سجائے۔
صحافی مریم نواز خان لکھتی ہیں کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس، 26ویں ترمیم ، متنازعہ پیکا ایکٹ اور اب عدلیہ کا خاتمہ۔ یہ چہرہ (آصف علی زرداری) تاریخ میں ان اور ملک کو تباہی پر گامزن کرنے والے مزید تمغوں کے ساتھ یاد رکھا جائے گا۔

پہلا دستخط ؛ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس

پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر پیپلز پارٹی کی رضامندی اور آصف علی زرداری کے دستخطوں نے عدلیہ میں تقسیم کی بنیاد رکھی۔ اگر یہ قانون نیک نیتی سے بنایا جاتا تو بعد ازاں جب جب اس سے حکومتی مفاد کو کوئی خطرہ پہنچتا نظر آتا تو اس میں ترمیم نہ کی جاتی۔

دوسرا دستخط: 26 ویں‌آئینی ترمیم:

26 ویں آئینی ترامیم جس کا بنیادی مقصد ہی عدلیہ کو کمزور کرنا تھا اس کیلئے بلاول بھٹو زرداری کی شبانہ روز محنت کون بھول سکتا ہے۔ اور ان ترامیم کی منظوری کے بعد رات گئے تک جاگنے اور سائن کر کے سونے والے آصف علی زرداری بھلا کیسے اس سے بری الذمہ ہوسکتے ہیں۔

تیسرا دستخط: پیکا ایکٹ:

ملک بھر میں آزدای اظہار رائے پر حملے کی صورت میں متنازعہ پیکا ایکٹ دیکھ لیا جائے تو یہاں پیپلز پارٹی کی منافقت نظر آتی ہے۔ یہ پارلیمںٹ کی اندر اس بل کی منظوری میں ووٹ دیتے ہیں اور بعد میں صحافیوں کے ساتھ احتجاج اور ہمدردری بھی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:‌26 ویں‌آئینی ترامیم ریورس کرنا مشکل کیوں ہوگا؟

چوتھا دستخظ:‌عدلیہ کے اندرونی معاملات میں‌دخل اندازی :

اور اب عدلیہ کے خاتمے کی جانب گامزن نظام بھی صدر پاکستان آصف علی زرداری کے دستخطوں کے مرہون منت ہے۔ پھر چاہے ہائیکورٹس میں سیاسی وابستگی رکھنے والے ججز کی تقرریاں ہوں یا سینئر ججز کے ہوتے ہوئے جونیئر ججز کو پروموٹ کر کے چیف لگانے کی کوششیں ، اس سارے معاملات میں پیپلز پارٹی مکمل حصہ دار ہے۔

پیپلز پارٹی کی کمزور یاداشت:‌

پیپلز پارٹی کو آج شاید یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ کمزور عدلیہ کا نقصان بعد میں سیاستدانوں کو ہی ہوتا ہے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ بعدازاں انہی کمزور عدالتوں سے من مرضی کے فیصلے لے لیتی ہے اور سیاستدان ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں۔
بھلا جس پیپلز پارٹی کے سربراہ کو کمزور عدالتوں سے پھانسی کی سزا ہوئی ہو اور جو عدالتیں محترمہ بے نظیر بھٹو کو انصاف نہ دلاسکیں وہ جمہوری روایات کی امین کیسی ہوسکتی ہیں۔ بہر حال صدر پاکستان کو اپنی دستخط سے تباہی مبارک ہو۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button