ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بیان کے بعد بڑے صحافی نے اپنا چینل ڈی مونیٹائز کر دیا

پاکستان کے دورے پر آئے مشہور مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ایک شو میں شرکت کی جہاں اینکر نے ان سے یوٹیوب کی کمائی سے متعلق سوال کیا۔
اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ یوٹیوب پر جو ایڈ آتے ہیں اس میں سے 99 فیصد ایڈ حرام ہیں کیونکہ ان میں یا خواتین آجاتی ہیں جو کپڑے صحیح نہیں پہنی ہوئیں یا پھر میوزک ہے تو اس سے اسلام کے اصول ٹوٹتے ہیں۔ اس لئے یوٹیوب کے عام ایڈ سے کمائیں گے تو حرام ہے۔
اس حوالے سے یوں تو سوشل میڈیا پر کافی بحث جاری رہی لیکن اب مشہور صحافی انصار عباسی کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اب وہ اپنے چینل پر ویڈیوز کو مونیٹائز نہیں کریں گے۔ یوں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بیان کے بعد اب انصار عباس چینل کی ڈی مونیٹائزیشن کی طرف جار ہے ہیں۔
اپنے وی لاگ میں انصار عباسی کا کہنا تھا کہ وہ کئی سال سے یوٹیوب پر ہیں تو انکی آمدن بھی ہوئی ہے، لیکن ڈاکٹر ذاکر نائیک کی ویڈیو دیکھنے کے بعد انہیں فکر لاحق ہوئی اور انہوں نے تحقیق کا فیصلہ کیا۔
مزید پڑھیں:اداکارہ یشما گل کس سے متاثر ہو کرایتھیئسٹ سے دوبارہ اسلام کی طرف آئیں
انصار عباسی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمان، مفتی عدنان کاکا خیل ، مفتی عبدالرشید صاحب کو بھی سوالات بھیجے اور خود بھی انٹرنیٹ پر ریسرچ کی۔
انصار عباسی کا مزید کہنا تھا کہ اس پردو رائے پائی جاتی ہیں۔ ایک رائے مکمل حرام کی ہیں اور دوسرے میں سخت شرائط کے ساتھ اجازت کی بات ہے۔ لیکن انہوں ںے جب اس معاملے کو غور سے دیکھا تو انہیں یہ معاملہ مشکوک لگا۔
انصار عباسی کا کہنا تھاکہ حرام و حلال کا فتویٰ علمائے نے دینا ہے لیکن میں انصار عباسی اپنی طرف سے اب فیصلہ کرتا ہوں کے اب اپنی ویڈیوز کو مونیٹائز نہیں کریں گے۔ یوںاب انصار عباسی نے اپنا چینل ڈی مونیٹائز کر نے کی طرف قدم بڑھا دیا ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ کون کون انکی تقلید کرتا ہے۔