قومی کرکٹ ٹیم کی غیر مستقل مزاجی کا حل نکل آیا

ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے پہلے مرحلے میں بوریا بستر گول کر کے ملک لوٹنے والی سیاست میں گھری ہوئی قومی کرکٹ ٹیم کی غیر مستقل مزاجی کا حل نکال لیا ہے اور یہ دعویٰ ہے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے نئے ٹیسٹ کوچ جیسن گلسپی کا۔
اتوار کے روز پاکستان آکر بطور ٹیسٹ کوچ اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے والے جیسن گلسپی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستانی ٹیم میں صلاحیت موجود ہے لیکن مستقل مزاجی نہیں ہے اور وہ پرامید ہیں کہ اس کا حل نکال لیں گے۔
بطور ہیڈ کوچ ذمہ داریاں سنبھالنے والے جیس گلسپی کیلئے آئندہ چھ ماہ بہت اہم ہونگے کیونکہ قومی ٹیم کا اس حوالے سے بہت ٹف شیڈول ہے۔ ان کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اب اگلے ماہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین دو ٹیسٹ میچز کھیلے جائیں گے جبکہ ان کی صلاحیتوں کا ایک اور امتحان اکتوبر میں ہوگا جب انگلیڈ کرکٹ ٹیم پاکستان کے خلاف تین ٹیسٹ میچز کھیلے گی۔
یہ دونوں سیریز ہوم گراؤنڈ پر ہوں گی جبکہ جنوری 2025 میں پاکستان ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کی میزبانی کرے گا۔
مزید پڑھیں: قومی کرکٹ ٹیم کو شکست پر کیا سزا ملنی چاہیے؟ بڑے کھلاڑی کا مشورہ
جیسن گلسپی کو قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمہ داری دینے کے پیچھے مقصد قومی کرکٹ ٹیم کو ٹیسٹ کرکٹ میں فتح کا راستہ دکھانا ہے جو کہ شاید یہ ٹیم بھول چکی ہے۔ رواں سال ہونے والے پاکستان انگلینڈ سیریز میں پاکستان کو وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا جبکہ گزشتہ سال بھی قومی کرکٹ ٹیم کو آسٹریلیا سے وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا۔
اپنی پریس کانفرنس میں ان تمام میچز کا حوالے دے کر بات کرتے ہوئے گلسپی کا کہنا تھا کہ یہ یک طرفہ میچز نہیں تھے ان میں قومی کرکٹ ٹیم چھوٹی چھوٹی غلطیوں کی وجہ سے ہار تک پہنچی۔ بظاہر ان کی پریس کانفرنس اور میچز کی تفصیل سے معلوم پڑتا ہےکہ وہ قومی ٹیم کو اچھی طرح سٹڈی کر کے آئے ہیں۔ اب دیکھنا ہو گا کہ جس مستقل مزاجی کا ذکر انہوں نے کیا وہ حاصل ہو سکتی ہے یا نہیں۔
One Comment