اسرائیلی کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، اور چند روز قبل رفح میں پناہ گزین کیمپ کر حملے کو سنگین غلطی قرار دینے کے باوجود بھی اسرائیل نے ایک اور پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنا ڈالا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق النصیرات پناہ گزین کیمپ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 200 سے زائد افراد کے شہید اور 400 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ شہید ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی بتائی جارہی ہے۔
ایک مقامی شخص نے بین الاقوامی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ساری رات لوگ جان بچانے کیلئے نکلنے کی کوشش کرتے رہے تاہم اسرائیلی فورسز نے نکلنے کی کوشش کرنے والوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔
دوسری جانب زخمیوں میں سے بھی مزید ہلاکتوں کا اندیشہ ہے کیونکہ وزارتِ صحت کے ترجمان کے مطابق غزہ کا واحد فعال ہسپتال الاقصیٰ شہدا ہسپتال جنریٹر کے سہارے چل رہا ہے جو کسی بھی وقت بند ہو سکتا ہے اور یہاں سڑکوں پر زخمیوں پر قطاریں ہیں۔
فلسطینی نیوز ایجنسی کے مطابق ہسپتال کا مرکزی جنریٹر اس وقت کام کرنا بند کر گیا جب اسرائیل نے الاقصیٰ شہدا ہسپتال کو نشانہ بنایا۔ فلسطین میں اس وقت دواؤں اور طبی سامان کی شدید قلت ہے۔
مزیدپڑھیں: تباہ شدہ غزہ کی تعمیر نو میںکتنے سال لگیںگے؟
اس سے قبل گزشتہ روز ہی اسرائیل نے اقوام متحدہ کے زیر انتظام ایک سکول کو نشانہ بنایا جس میں 30 سے زائد افراد کے شہید ہونے کی اطلاعات ہیں۔
جنگ بندی کی طرف کی جانے والی کوششوں پر فی الحال کوئی مثبت جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ امریکہ ، مصر اور قطر کئی ماہ سے اس پر مصروف عمل ہیں۔ چند روز قبل بائیڈن انتظامیہ نے ایک جنگ بندی معاہدہ پیش بھی کیا تھا جسے اسرائیل نے تسلیم کرنے سے انکارکر دیا تھا۔
دوسری جانب قطر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی اور قیدیوں کی تبادلے اور آزادی سے متعلق اب تک حماس کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔