سلوونیا

یورپی ملک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا

ایک طرف اسرائیل سیز فائر کے تمام تر معاہدوں کی نفی کرتے ہوئے فلسطین پر بم برسا رہا ہے اور رفح میں پناہ گزینوں کے کیمپ پر حملے کو غلطی قرار دینے کی بعد بھی اپنی کارروائیوں سے باز نہیں آیا ہے تو وہیں دوسری جانب سے سفارتی محاذ پر اسرائیل کو پے در پے شکست کا سامنا ہے۔
اس پر اسرائیل میں شدید غصہ پایا جارہا ہے کیونکہ یورپی ممالک ایک ایک کر کے فلسطین کوآزاد ریاست تسلیم کر رہے ہیں۔ یورپی ملک سلووینیا کی پارلیمنٹ نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
90 اراکین پر مشتمل سلووینیا کے پارلیمان نے چھ گھنٹے اس معاملے پر بحث کی جس میں 52 اراکین نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ اپوزیشن کی جماعتوں نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ ووٹنگ کے بعد پارلیمنٹ میں فلسطین کا جھنڈا بھی لہرایا گیا۔
اپوزیشن کی جماعتیں بھی شاید اس حق میں ووٹ ڈال دیتیں۔ تاہم ان کا مطالبہ تھا کہ اس مسئلے پر ریفرنڈم کرایا جائے جسے حکومتی جماعت نے مسترد کر دیا۔

مزید پڑھیں: تمام نظریں‌رفح پر : اےآئی سے بنی تصویر وائرل کیوں ہو رہی؟

سلووینیا کے وزیراعظم رابرٹ گولب نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ آج فلسطین کو خود مختار ریاست تسلیم کرنے سے غزہ کی عوام میں امید پیدا ہوئی ہے۔
یورپی ممالک ایک ایک کر کے فلسطین کو ریاست تسلیم کر رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے اسپین ، آئرلینڈ اور ناروے نے بھی فلسطین کوبطورریاست تسلیم کیا تھا۔ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد145 ہو گئی ہے جو کہ اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے ایک بڑی تعداد ہے۔
یورپی یونین کے 27 ممالک میں سے کئی ممالک جیسا کہ سویڈن، قبرص، رومانیہ وغیرہ بھی اس سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکے ہیں اور مالٹا نے بھی جلد فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اب تک 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی حماس اسرائیل جنگ میں 36 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جس میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں