نواز-شریف

اس سے بہتر تھا میاں صاحب خاموش رہتے

گزشتہ روز کئی ہفتوں کی خاموشی کے بعد قائد ن لیگ میاں محمدنواز شریف نے لب کشائی کی لیکن جو انہوں نے بولا وہ پاکستان کےتین بار وزیر اعظم رہنے والے شخص کے منہ سے نکلتا سن کر انسان کہتا ہے کہ میاں صاحب اس سے بہتر تھا آپ خاموش رہ لیتے اور اپنی رائے نہ دیتے۔
ایک تقریب سے خطاب کے دوران قائد ن لیگ نے خیبرپختونخوا سے پنجاب احتجاج کیلئے آنے والوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کیا تم پنجاب اور خیبر پختونخوا کو آپس میں لڑانا چاہتے ہو؟ یہاں پر خون خرابہ کرنا چاہتے ہو؟ عزائم کیا ہیں آپ کے؟
میاں صاحب نے مزید جملہ کسا کہ پرانے زمانے میں سینٹرل ایشیاء سے پنجاب کے اندر حملہ آور پنجاب آکر یہاں قبضہ کرتے تھے تو کیا یہ کام کرنا چاہتے ہو؟
نواز شریف کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے سینئر صحافی اسد اللہ خان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب خدا کے واسطے اپنے سفید بالوں کا خیال کریں۔ یہ آپ کیسے مماثلت پیدا کر سکتے ہیں؟ کیا آپ پنجاب کو الگ اور خیبرپختونخوا کو الگ ریاست مانتے ہیں۔

مزید پڑھیں:‌تین بار کے وزیر اعظم کی بے بسی

اسد اللہ خان کا مزید کہنا تھا کہ اتنے مہینوں سے خاموش تھے اور آج منہ کھولا بھی تو کیا کھولا۔ اس سے بہتر تھا کہ خاموش رہتے۔
اس تقریر کے دوران ایک موقع پر میاں نواز شریف نے تحریک انصاف کے ورکرز کو بھیڑ بکریوں سے بھی تشبیہ دے ڈالی۔
میاں نواز شریف کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اور شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی کا کہنا تھا کہ جہاں تک بھیڑ بکریوں کی بات ہے تو جس طرح حکومت نے اتحادی جماعت کے پارلیمنٹرین اور اپنی جماعت کے پارلیمنٹرین کو بھیر بکریوں کی طرح پارلیمان میں ایک قانون سازی کیلئے بلایا توبھیڑ بکریاں تو وہ تھیں۔
مہربانو قریشی کا مزید کہنا تھا کہ مجھے تعجب ہوتا ہے کہ آج بھی میاں صاحب پوچھ رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا، حالانکہ انہیں پوچھنا چاہیے تھا مجھے کیوں بلایا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں