سپریم کورٹ آف پاکستان سے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف متنازع ترین فیصلہ آنے کے بعد بلے کا انتخابی نشان تو پی ٹی آئی سے چھن گیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے خلاف انتقامی کاروائیوں سے باز نہ آیا۔
بلا نشان چھننے کے بعد پی ٹی آئی کے تمام امیدوار اب آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے۔ ایسے میں پارٹی کے ہر امیدوار کو مختلف نشان ملے گا۔ لیکن ان انتخابی نشانات کو دینے میں الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ایسے انتخابی نشانات الاٹ کیئے ہیں جس پر یا تو پارٹی امیدوار کا مذاق بنایا جا سکتا ہے یا اس انتخابی نشان کو مخالفین جملے کسنے کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔
سینئر صحافی اسداللہ خان کے مطابق الیکشن کمیشن یہ نشانات کسی قرعہ اندازی کے ذریعے نہیں بلکہ چن چن کر الاٹ کیئے ہیں جنہیں برانڈ نہ کیا جا سکے ، یا جس پر انتخابی نعرے نہ بنائے جا سکیں۔
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر خبر آئی کے پارٹی کے سینئر رہنما شعیب شاہین کو فاختہ کا نشان الاٹ کیا جا سکتا ہے ۔ جس پر شعیب شاہین نے ٹویٹ بھی کردی جس میں فاختہ کو امن کے نشان سے تعبیر کیا گیا۔ تاہم جب انتخابی نشانات الاٹ ہوئے تو پارٹی کے باقی اراکین کو ایسے نشانات الاٹ ہوئے جس سے مخالفین مذاق اڑانے کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔
اگر مخالفین ایسا نہ بھر کریں تب بھی جوتے کے انتخابی نشان پر کسی قسم کی مثبت یا برانڈ کرنےکے قابل انتخابی نعرے نہیں بنائے جا سکتے۔
اسی طرح شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی کو بھی جوتے کے انتخابی نشان سے نوازا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا نگران وزیر اعظم پی ٹی آئی کو ووٹ دیں گے؟
بیرسٹر گوہر علی خان کو چینک کا انتخابی نشان دیا گیا۔ لطیف کھوسہ کو انگریزی کا لفظ ( K ) بطور انتخابی نشان دے دیا گیا۔ جمشید دستی کو ہارمونیم اور عمران خان کی سیٹ پر انکے آبائی علاقے سے الیکشن لڑنے والے بیرسٹر عمیر خان نیازی کو دروازے کا نشان دیا گیا۔
سلمان اکرم راجہ ریکٹ کا نشان دیا گیا جسے کسی ملتے جلتے نشان سے الگ کرنا ایک عام شہری کیلئے مشکل ہو سکتا ہے۔ مہربانو قریشی کو چمٹے کا انتخابی نشان دیا گیا۔ایک امیدوار کو ٹنل(سرنگ) کا انتخابی نشان دیا گیا اور ایک امیدوار کو بینگن کی سبزی کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا۔ ایک اور امیدوار کو بکری کا انتخابی نشان دیا گیا۔
بکری کا نشان پانے والے امیدوار کو اس کے مخالفین کی جانب سے مذاق کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے جس میں ان کے خلاف جملے کسے جا سکتے ہیں کہ تمہیں بکری بنا دیں گے وغیرہ۔
یوں بلا نشان چھننے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ انتخابی نشانات نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کے انتقامی رویے کو ہوا دی ہے۔