ٹیسلا-روبوٹیکسی

ڈرائیور کی چھٹی، ٹیسلا کی نئی حیران کن پیشکش روبوٹیکسی

ٹیسلا نے خودکار روبوٹیکسی کی دنیا میں قدم رکھ دیا ہے۔ سی ای او ایلون مسک نے لاس اینجلس کے وارنر بروس اسٹوڈیوز میں منعقدہ “وی، روبوٹ” ایونٹ کے دوران خودمختار روبوٹیکسی گاڑی کی نقاب کشائی کی۔ یہ گاڑی چاندی کے رنگ میں تیار کی گئی ہے اور اس میں نہ تو کوئی اسٹیئرنگ وہیل ہے اور نہ ہی پیڈل، کیونکہ اسے مکمل طور پر خودکار بنایا گیا ہے۔
روبوٹیکسی انڈکشن کے ذریعے چارج ہوگی اور مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال کرتے ہوئے سڑکوں پر سفر کرے گی۔ اس گاڑی کی قیمت 30,000 ڈالر سے بھی کم ہوگی، جو اسے عام عوام کی دسترس میں لے آئے گی۔ ایلون مسک نے اس کی ٹیسٹ رائیڈ بھی لی جس کی ویڈیو وائرل ہور ہی ہے۔

ایلون مسک کے مطابق 2024 کے آخر یا 2025 کے اوائل میں ٹیکساس اور کیلیفورنیا میں موجودہ ماڈل 3 اور ماڈل وائی گاڑیوں کے ساتھ بغیر ڈرائیور چلنے کی صلاحیت کو بتدریج متعارف کروایا جائے گا۔ تاہم، مکمل طور پر خودکار روبوٹیکسی، جسے “سائبرکیب” بھی کہا جا رہا ہے، کی پیداوار کا آغاز 2026 تک متوقع ہے، لیکن حتمی تاریخ ریگولیٹری اداروں کی منظوری سے مشروط ہے۔

مزید پڑھیں:‌چیٹ جی پی ٹی مسلمان ہو گیا

ایلون مسک نے اس گاڑی کے متعلق کہا کہ “یہ مستقبل کا وہ خواب ہے جسے ہم حقیقت میں بدلنا چاہتے ہیں۔” انہوں نے مزید بتایا کہ روبوٹیکسی کو سڑکوں پر چلانے کے لیے کیمرے اور AI کا استعمال کیا جائے گا، اور چارجنگ کا عمل مکمل طور پر وائرلیس ہوگا۔
مسک کے مطابق روبوٹیکسی کے ذریعے سفری لاگت میں نمایاں کمی آئے گی۔ انہوں نے بتایا کہ عام شہریوں کے لیے یہ سفر اتنا سستا ہوگا کہ اسے “انفرادی ماس ٹرانزٹ” کا درجہ دیا جا سکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی میل سفری لاگت تقریباً 20 سینٹ ہوگی، جو عام بس کے مقابلے میں ایک بڑی بچت ہے۔
اس ایونٹ میں مسک نے ایک نئی “روبو وین” کی بھی نقاب کشائی کی، جو خودکار گاڑی ہے اور 20 افراد تک کو بٹھانے یا سامان کی ترسیل کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔
ٹیسلا کی یہ نئی خودکار گاڑیاں مستقبل میں نقل و حرکت کو ایک نئی جہت فراہم کریں گی، اور یہ خواب اب حقیقت بنتا دکھائی دے رہا ہے، جس میں انسانوں کو اپنی زندگی کے قیمتی لمحات واپس ملیں گے، کیونکہ اب گاڑیاں خود بخود چل سکیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں