گزشتہ دنوں کینیڈ میں مفتی طارق مسعود کی جانب سے ایک بیان میں چند الفاظ ایسے کہے گئے جو مناسب معلوم نہیں ہوتے تھے۔ اس بیان کے سامنے آنے کے بعد مفتی طارق مسعود پر گستاخی کے الزامات لگنے لگے۔
اس کے بعد مفتی طارق مسعود نے ایک وضاحتی بیان جاری کیا جہاں انہوں نے اپنی تقریر کے الفاظ کی تشریح بھی کی اور دل دکھنے پر معافی بھی طلب کی۔ ساتھ ہی انہوں نے خود کو نقصان پہنچنے پر انکے خلاف کمپین چلانے والوں کو ذمہ دار ٹھہرائے جانے کا اعلان بھی کیا۔
آج ایک بار پھر مفتی طارق مسعود کو ایک اور وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا جس میں انکا کہنا تھا ک کینیڈا میں میرا جو حالیہ بیان ہوا ہے اور میرے بارے میں یہ دعوی کیا گیا کہ میں نے ایسے الفاظ کہے ہیں جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بے ادبی جھلکتی ہے یا اس میں گستاخی کا پہلو نکلتا ہے۔
مفتی طارق کا کہنا تھا کہ کوئی بھی مسلمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کا بے ادبی کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ جو لوگ میرے بیان میں بیٹھے ہوئے تھے وہ اس پر گواہ ہیں یہ پورا بیان ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم آپ کی حقانیت اور قران کی حقانیت کو بیان کرنے کے لیے تھا ۔
لیکن میرے ہی بعض اکابر کو کچھ تحفظات ہیں کہ مجھ سے اس ٹاپک کو بیان کرنے میں نیت اگرچہ میری صحیح تھی لیکن اس ٹاپک کو بیان کرنے میں الفاظ کی سلیکشن میں بے احتیاطی ہوئی ہے۔
تو میں اپنے ان الفاظ سے رجوع کرتا ہوں اس سے احتیاطی ہوئی ہے تو میں رجوع کرتا ہوں ۔ جن لوگوں کا یہ خیال ہے کہ میری وجہ سے ان کو تکلیف ہوئی ہے تو میں ان لوگوں سے معذرت نہیں کرتا ہوں اللہ تعالی سے دعا بھی کرتا ہوں۔