
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کے قتل میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی ملوث ہے۔ وہ کوئٹہ میں پیرس کانفرنس کر رہے تھے۔وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ذاکر بلوچ کو بی ایل اے نے نشانہ بنایا لیکن جب معاشرے کی جانب سے دباؤ آیا تو اب حملے کی ذمہ داری سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کو سوموار کی رات مستونگ سے گزرتے ہوئے مسلح افراد نے شہید کر دیا تھا۔ ان کے ساتھ دو افراد مزید بھی شہید ہوئے تھے۔
ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کا شاہراہ سے گزر ہو رہا تھا جہاں آگے مسلح افراد قریبی پہاڑیوں سے اتر کر ناکہ لگا کر گاڑیوں کی چیکنگ کر رہے تھے۔اس دوران وہاں سے ڈی سی کی گاڑی بھی گزری۔ انہوں نے گاڑی نہ روکی جس پر مسلح افراد نے فائرنگ کر دی جس سے ڈپٹی کمشنر سمیت دو افراد جان کی بازی ہار گئے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ذاکر کی موت کی ذمہ داری بی ایل اے پر ڈالی، تاہم بلوچستان لبریشن آرمی نے ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
سرفراز بگٹی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان کے پاس انٹیلی جنس رپورٹس اور ثبوت ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ ڈپٹی کمشنر پنجگور کے قتل میں بی ایل اے ملوث ہے۔
مزید پڑھیں:شہرِکراچی میں عوامی شخصیات بھی غیر محفوظ
انہوں نے سوال اٹھایا کہ بلوچ روایات میں کب اپنے ہی بھائیوں کو سرعام قتل کیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بی ایل اے کے لوگوں کو قتل و غارت کے پیسے ملتے ہیں۔
کبھی انہیں پنجابی مزدور کوقتل کرنے کے پیسے ملتے ہیں تو کبھی اپنے بلوچ بھائیوں کا۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیکورٹی فورسز کے مقابلے میں یہ لوگ مارے جائیں پھر بھی ان کے بندوں کو پیسے ملتے ہیں۔
انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ ذاکر بلوچ سمیت بلوچستان کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے تمام افراد کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔انہوں نے ڈپٹی کمشنر کے بیوی کو سرکاری نوکری دینے اور بچوں کی سولہ سالہ تعلیم تک اخراجات برداشت کرنے کا اعلان بھی کیا۔