
گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ممبر قومی اسمبلی عادل خان بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا جسے اب جسٹس منصور علی شاہ کی عدالت میں سماعت کیلئے مقرر کر دیا گیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل 3 رکنی بینچ 9 دسمبر کو معاملے پر سماعت کریں گے۔
یاد رہے کہ ن لیگ کے قائد میاں محمد نواز شریف کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ سناتے ہوئے این اے 262 ون کی نشت کو خالی قرار دے دیا تھا۔
عادل خان بازئی 8 فروری 2024 کے الیکشن میں آزاد حیثیت سے کوئٹہ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ انہیں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل تھی۔ انہیں بھی باقی پی ٹی آئی اراکین کی طرح سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونا تھا۔ تاہم الیکشن کمیشن نے جب فہرست جاری کی تو انہیں بطور ن لیگ رکن شو کیا گیا۔
نجی نیوز چینل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ عادل خان بازئی نے 18 فروری 2024 کو ن لیگ میں شمولیت اور بعدازاں 20 فروری کو سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا حلف نامہ جمع کرایا تھا۔
مزید پڑھیں:عادل خان بازئی ڈی سیٹ
عادل خان بازئی اس سے انکاری رہے ہیں کہ انہوں نے ن لیگ میں شمولیت اختیار نہیں کی۔ وہ خود کو پی ٹی آئی کا رکن مانتےہیں اور اس کر برملا اظہار بھی کرتے ہیں۔
عادل بازئی نے آئینی ترامیم کیلئے بھی ووٹ نہیں کیا تھا اور اس دوران انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے پلازہ کو انتقامی طورپر مسمار کر دیا جبکہ ان کے گھر کو مسمار کرنے کیلئے بھی مشینری بھجوائی گئی۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حلقہ این اے 262 کی نشست خالی ہونے کے بعد 16 جنوری کو ضمنی انتخابات کرانے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔